امریکی سینٹ کی کمیٹی برائے بیرونی تعلقات نے حال ہی میں تائیوان سے متعلق ایک بل کی منظوری دی جس میں امریکی محکمہ خارجہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان کی بطور مبصر دوبارہ شرکت کے لیے تائیوان کی مدد کرے ۔ یہ اُن متعدد امریکی سیاستدانوں کا تازہ ترین اقدام ہے جو چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کے لیے وبا کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی اقدام چین۔ امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں اور عالمی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ تائیوان سے متعلق مذکورہ نام نہاد بل میں ذکر کیا گیا ہے کہ تائیوان کو 2017 کے بعد سے مسلسل کئی سالوں سے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں بطور مبصر شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 2009 سے 2016 تک تائیوان نے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں” چائنیز تائپے ” کے نام سے بطور مبصر شرکت کی ہے ۔ یہ عمل آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے ایک چین کے تصور اور “1992 اتفاق رائے” کی بنیاد پر مشاورت کے تحت ایک خاص اہتمام تھا ۔ لیکن تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی نے 2016 میں برسر اقتدارآنے کے بعد “1992 اتفاق رائے” کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور “تائیوان کی علیحدگی ” کی حمایت کی ،تب سے تائیوان علاقے کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں شرکت کی سیاسی بنیاد ختم ہو چکی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ 2017 کے بعد سے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے اپنے ایجنڈے سے تائیوان کی بطور مبصر شرکت کی تجویز کو ہمیشہ خارج رکھا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کا اصول عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے جسے چیلنج نہیں کیا جانا چاہیے ۔ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ ہے۔ کسی بھی اشتعال انگیزی کی صورت میں لازمی دفاع چین کا جائز حق ہے ۔ کسی بھی طاقت کو چینی عوام کی قومی خودمختاری ، اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے پختہ عزم اور مضبوط صلاحیت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔