سولہ جولائی کو امریکی حکومت نے نام نہاد “ہانگ کانگ بزنس انتباہ” جاری کیا اور ہانگ کانگ میں کام کرنے والے سات چینی مرکزی حکومت کے اہلکاروں پر پابندیاں عائد کیں۔ اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سترہ تاریخ کو کہا کہ امریکہ نے نام نہاد “ہانگ کانگ بزنس انتباہ” خود بنایا ہے اور ہانگ کانگ کے کاروباری ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے اور کئی چینی اہلکاروں پر غیر قانونی پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ عمل بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہےاور چین کے اندرونی معاملات میں بھی مداخلت کے مترادف ہے۔ چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے اور شدید مزمت کرتا ہے۔ چین” ایک ملک دو نظام”،” ہانگ کے عوام کی ہانگ گانگ پر حکمرانی ” اور اعلیٰ سطحی خودمختاری کی پالیسی پر قائم ہے۔ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نافذ ہونے سے بعد سماج میں استحکام آیا ہےاور عوام کو قانون کے مطابق تمام حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ہانگ کانگ میں کاروباری ماحول بھی زیادہ بہتر اور مستحکم ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ میں کام کرنے والے امریکی کاروبار اداروں نے امریکہ کے نام نہاد “ہانگ کانگ بزنس انتباہ” کی مخالفت کی ہے۔ لیکن امریکہ نے ان آواز وں کو نظر اندار کر کے اس “ہانگ کانگ بزنس انتباہ” کے ذریعے ہانگ کانگ کی صورت حال کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے جو امریکہ کےمذموم عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا ہانگ کانگ ہے، چین نے امریکہ سے ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کو فوری طور پر روکنے پر زور دیا۔ چین تمام لازمی اقدامات سے اپنی خود مختاری اور ترقی کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔