چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے تیرہ تاریخ کو تاجک وزیر خارجہ سراج الدین مخردین کے ہمراہ دوشنبہ میں صحافیوں سے مشترکہ طور پر ملاقات کی ۔ افغانستان کی تازہ تریں صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی افغان جنگ کو 20 سال ہو چکے ہیں ، لیکن ابھی تک قیام امن کا حصول ممکن نہیں ہوا۔ اس عرصے کے دوران ، امریکی فوجی کارروائیوں میں ہزاروں عام افغان شہری مارے گئے ، اور لاکھوں افراد بے گھر ہو تے ہوئے مہاجر بن چکے ہیں۔ آج جب امریکہ افغانستان سےانخلا کر رہا ہے تو اسے افغان مسئلے میں اپنے کردار اور افغانستان میں مفاہمت اور تعمیر نو سے متعلق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنےپر غور کرنا چاہئے۔
وانگ ای نے کہا کہ حقائق نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ افغانستان میں طاقت کے بل بوتے پر کسی بھی قسم کی مداخلت نا کام ہو گی ۔ ایک طویل عرصے سے ، افغان حکومت نے ملک میں قومی یکجہتی ، معاشرتی استحکام اور لوگوں کے معاش میں بہتری لانے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں ، جن کا حقائق کے تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہئے۔ افغانستان میں ایک قوت کی حیثیت سے ، طالبان کو ملک و قوم کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا چاہئے ، اور تمام دہشت گرد قوتوں سے علیحدگی کا عزم ظاہر کرنا چاہئے ، طالبان کو ملک اور عوام کے ساتھ ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے افغانستان کے سیاسی دھارے میں واپس آنا چاہئے۔وانگ ای نے اس موقع پر تین اہم امور پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہونا چاہیے ،سیاسی مفاہمت کے لیے جلد از جلد امن مذاکرات کا آغاز کیا جائے اور دہشت گرد قوتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ افغانستان دہشت گردوں کا دوبارہ ٹھکانہ نہ بن سکے ۔ چین چاہتا ہے کہ افغانستان کے بہتر مستقبل کی خاطر ایک وسیع اور جامع سیاسی نظام وضع کیا جائے اور معتدل اسلامی پالیسی پر عمل پیرا ہوا جائے ،ہر قسم کے دہشت گرد اور انتہاپسند نظریات کا سختی سے خاتمہ کیا جائے ، اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون بڑھایا جائے ۔