امریکہ میں “مقامی باشندوں کے بورڈنگ اسکولز ” میں ثقافتی معدومیت اور ذہنی و جسمانی اذیت کی سیاہ تاریخ

0

حال ہی میں امریکی ویب سائٹ “دی کرسچیئن سائنس مانیٹر ” پر ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا میں یہاں کےقدیم مقامی لوگوں کے بورڈنگ اسکول کا نظام امریکہ سے آیا ہے۔
مضمون نگار کا کہنا ہے کہ۱۸۱۹ سے امریکہ نے یہاں کے مقامی باشندوں کی تہذیب کو اپنی نئی مخلوط تہذیب میں ضم کرنے کے لیے سلسلہ وار قوانین و پالیسیز اپنائیں اور پورے امریکہ میں مقامی افراد کے بچوں کو جبری طور پر بورڈنگ اسکول میں داخل کیا گیا ۔  ۱۸۷۸ سے کینیڈا کے اس وقت کے وزیر اعظم نے یہ پالیسی سیکھنے کے لیے کئی افراد امریکہ بھیجے تھے ۔ اسکالرز کے اندازے کے مطابق 150 برسوں میں امریکہ کے بورڈنگ اسکولز میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر مقامی افراد کے چالیس ہزار سے زائد بچے ہلاک ہوئے۔
امریکہ میں ایک این جی او کے اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ سنہ ۱۸۷۰ سے۱۹۷۰ تک ،مختلف عیسائی مشنریز نے امریکہ کے ۳۶۷  بورڈنگ اسکولز چلائے جن میں مقامی باشندوں کی ثقافتی سرگرمیاں، اپنی مادری زبان بولنا نیز روایتی لباس پہننا یا بالوں کا روائیتی انداز بنانا ممنوع تھا ۔

SHARE

LEAVE A REPLY