یکم جولائی کو ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47 ویں اجلاس کے دوران ، جنیوا میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن نے “ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کے نفاذ کی پہلی سالگرہ” کے موضوع پر سائیڈ ویڈیو ایونٹ کا انعقاد کیا۔ چین، روس ، سری لنکا ، اور میکسیکو سمیت 30 سے زائد ممالک کے نمائندوں ،سفارت کاروں ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے عہدیداران اور ذرائع ابلاغ کے افرادنے شرکت کی۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندہ سفیر چھن سشو نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ چینی حکومت سختی سے “ایک ملک ، دو نظام” کے اصول پر عمل درآمد کرتی ہے اور چین کی خودمختاری ، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کی پوری طرح حفاظت کرتی ہے۔ بین الاقوامی برادری کی امنگوں کی عکاسی کرتے ہوئے 90 سے زائد ممالک نے انسانی حقوق کونسل میں ہانگ کانگ سے متعلق امور پر مختلف طریقوں سے چین کے منصفانہ مؤقف کی حمایت کی ہے۔ مغربی ممالک کی ہانگ کانگ امور کے بہانے چین کے داخلی امور میں مداخلت، چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی پامالی اور چین کی ترقی پر قابو پانے کی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
شمالی کوریا ، لاؤس ، سری لنکا ، اور دیگر ممالک کے سفیروں نے کہا کہ اس ایونٹ سے ہانگ کانگ کی اصل صورتحال کو سمجھنے میں مدد ملی ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ ہانگ کانگ اور چین لازم و ملزوم ہیں اور ہانگ کانگ کے معاملات خالصتاً چین کے داخلی امور ہیں۔وہ ہانگ کانگ میں “ایک ملک ، دو نظام” کے نفاذ اور ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے انسانی حقوق کے معاملات کو حل کریں ، انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست نہ کریں ، دوسرے ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں اور ہانگ کانگ امور کے ذریعے چین کے داخلی معاملات میں مداخلت بند کردیں۔