یکم جولائی کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے قیام کی ۱۰۰ویں سالگرہ کی تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چین کے اعلیٰ ترین رہنما شی جن پھنگ نے باقاعدہ طور پر اعلان کیا کہ چین میں جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ”یہ کامیابیاں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ،چینی عوام اور چینی قوم کی اتحاد سے بھر پور جدوجہد کے ثمرات ہیں۔”یہ سی پی سی کے قیام کا سو سال کا ہدف ہے اور اندرونی اتحاد اور بیرونی تعاون کا نتیجہ ہے۔
اندرونی پالیسی کے حوالے سے سی پی سی “اتحاد ہی طاقت ہے ” تصور پر یقین رکھتی ہے۔سیاسی اعتبار سے سی پی سی کی قیادت میں کثیرالجماعتی تعاون اور سیاسی صلاح و مشورے کا نظام بنیادی سیاسی نظام ہے جس کے تحت مختلف سیاسی جماعتیں اور نان پارٹی شخصیات اپنی تفہم کو اکٹھا کرتے ہوئے پالیسی سازی میں اپنی تجاویز پیش کرتی ہیں۔مختلف قومیتوں پر مشتمل ملک کی حیثیت سے چین میں 56 قومیتوں کے ترقیاتی مفادات اور ثقافتی خصوصیات کو یقینی بنایا گیا ہے جو ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھتی ہیں۔غربت کے خاتمے میں ،مرکزی حکومت اور ترقی یافتہ علاقے کی جانب سے نسبتاً پسماندہ علاقوں کو امداد و حمایت ملتی ہے۔مختلف علاقوں کے مختلف لوگوں نے باہمی تعاون سے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر میں کوئی پیچھے نہ رہے۔مزید اہم بات یہ ہے کہ ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد چینی عوام مل کر جدوجہد کرتے ہیں۔شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ” سی پی سی کی بنیاد عوام ہیں، عوام سی پی سی کے نظام میں خون کی گردش کی مانند ہیں جس سے طات اور قوت ملتی ہے”۔ یکم جولائی سے قبل چین کے بہت سارے نیٹزنز نے سوشل میڈیا پر اپنے گھر کے بزرگوں کے یادگار تمغوں کی تصاویر پوسٹ کیں ۔یہ تمغے سی پی سی کا رکن بننے کی پچاسویں سالگرہ کے یادگار تمغے ہیں۔ یہ تمغے حاصل کرنے والی ہر چینی کے پوتے، پوتیاں یا نواسے ، نواسیاں اپنے بزرگوں کی کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں۔اس سے یہ بھرپور اظہار ہوتا ہے کہ سی پی سی ارکان عوام سے گہرا تعلق رکھتے ہیں اورانہیں عوام کی مضبوط حمایت حاصل ہے۔
بیرونی پالیسی کے حوالےسے چین جیت- جیت تعاون پر ثابت قدم رہا ہے اور ترقی کا سازگار ماحول فروغ پا رہا ہے۔ایک ہی سیاسی نظام کے حامل ممالک کے علاوہ مختلف سیاسی نظام کے حامل ممالک کے ساتھ مشترکہ ترقی کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ان میں پاکستان ایک اہم مثال ہے۔ہمسائیہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔چین مفید تجاویز اور نیک تمناؤں کی حامل تنقید کو کبھی مسترد نہیں کرتا اور انسانی ثقافت کے مفید تجربات سے استفادہ کرتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ، چین ضرورت مند ممالک کو مدد فراہم کرتا ہے ،خاص کر کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد چین نے انسدادی تجربات کے اشتراک اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔جیسا کہ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی ،”امن،دوستی اور ہم آہنگی پانچ ہزار سال سے چینی قوم کی جستجو ہیں۔” اسی بنیاد پر چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو پیش کیا ،بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل اور اپنی ترقی سے دنیا کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی۔
سی پی سی اور ملک کے عوام کی انتھک کوششوں سے چین میں جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل ہو گئی ہے۔اب طاقتور جدید سوشلسٹ ملک کی مکمل تعمیر کے ہدف کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں بھی اپنے عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کی جدوجہد جاری ہے۔اتحاد و تعاون کے ذریعے بنی نوع انسان ہر قسم کے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کر کے بہتر مستقبل کو فروغ دیں گے۔