یکم جولائی کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47 ویں اجلاس میں ، چین کے نمائندے نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے “دوہرے معیار” پر سخت تنقید کی۔
چین کے نمائندے نے نشاندہی کی کہ امریکہ میں قومی سلامتی کے ۲۰ سے زیادہ قوانین مرتب کیے گئے ہیں ، لیکن اس کا یہ دعویٰ ہے کہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون نے ہانگ کانگ کی خودمختاری کو پامال کیا ہے۔ امریکی سیاستدان نینسی پیلوسی نے ہانگ کانگ میں تشدد کے واقعے کو ایک “خوبصورت منظر نامہ” قرار دیا ، لیکن امریکی مظاہرین کے کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کو “جمہوریت پر حملہ” قرار دیا۔ امریکی حکومت دوسرے ممالک کی قانون سازی پر اتنی پریشان کیوں ہے ، جبکہ اس نے اپنے ملک میں اقلیتوں کی حفاظت کی ضمانت اور نسلی امتیاز کی روک تھام کے لیے کوئی قانون منظور نہیں کیا ؟ امریکی حکومت اپنے داخلی مسائل حل کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی مگر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اتنی شوقین کیوں ہے ؟ یہ سب روئیے امریکہ کے دوہرے معیار اور منافقت کو مکمل طور پر واضح کرتے ہیں۔