مقامی وقت کے مطابق یکم جولائی کو برطانیہ میں تعینات چینی سفارت خانے سےسوال کیا گیا کہ برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈومینک راب نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے بارے میں بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ برطانیہ ہانگ کانگ کے شہریوں کے حوالے سے اپنی تاریخی ذمہ داری ترک نہیں کرے گا۔اس حوالے سے چینی سفارت خانے کا کیا تبصرہ ہے؟
برطانیہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی وزیرخارجہ کی ٹوئٹ نے حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کو بدنام کیا ہے۔ یہ چین کے داخلی امور میں مداخلت ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ چین اس پر شدید عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے ایک سال میں ہانگ کانگ کے سماجی استحکام آیا ہے اور ہانگ کانگ کے عوام کے حقوق کی آزادی کو جامع تحفظ ملا ہے۔ برطانیہ مذکورہ حقیقی صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے اس قانون کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس سے ٹوئٹ پوسٹ کرنے والے کا برا مقصد واضح ہورہا ہے۔ترحمان نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کی مادر وطن کو واپسی کے چوبیس سالوں میں قانون کے مطابق ہانگ کانگ عوام کے پاس حقوق کی اتنی زیادہ آزادی ہے جو تاریخ میں کبھی نہیں تھی۔کیا برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران ہانگ کانگ کے عوام کے حقوق کی آزدی تھی؟ ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہانگ کانگ چین کا ہانگ کانگ ہے، ہانگ کانگ کے امور چین کے داخلی امور ہیں۔ چین نے ایک بار پھر برطانیہ پر زور دیا کہ حقیقت کا احترام کرتے ہوئے ہانگ کانگ کےامور اور چین کے داخلی امور میں مداخلت کو بند کرے ۔