ڈاکٹر ہینز ڈائیٹریچ جو کوارڈینٹر سینٹر فار ٹرانزیشن سائنسز کا ایک مضمون حالیہ دنوں شائع ہوا۔ اپنے مضمون میں وہ کہتے ہیں کہ چین کے خلاف جھوٹے پروپینگڈے پر مبنی امریکی سامراجی جنگ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ چین مخالف اس بیانیے کی بنیاد نسل پرستانہ امتیازی تصورات ہیں۔ کبھی کووڈ-19 کے ماخذ کی تلاش کے نام پر، تو کبھی چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ یا چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں ” انسانی حقوق” کی پامالی کے نام پر چین کے داخلی امور میں مداخلت کی کوشش کی جاتی ہے۔حالیہ تاریخ میں اس لڑائی کا آغاز ٹرمپ انتظامیہ نے کیا تھا۔ اب موجودہ جو بائیڈن انتظامیہ نومبر2022 کے وسط مدتی انتخابات اور پھر 2024 کے آئندہ صدارتی انتخابات جیتنے کے لئے چین مخالف بیانیے کو ہوا دے رہی ہے۔سامراجی قوتیں چین کو عالمی سطح پر بدنام اور تنہا کرنے کے لئے ہر منفی ہتکھنڈہ اپنا رہی ہیں۔ کہیں چین کے اتحادیوں کو مالی فوائد دینے کے وعدے کئے جارہے ہیں۔ کہیں اپنے کٹھ پتلی صحافتی اداروں کی مدد سے چین مخالف خبریں نشر کروائی جا رہی ہیں۔چین پر موجودہ صحافتی حملے میں ، واشنگٹن نے وہی “صحافی” استعمال کیے جنہوں نے صدام حسین کے “بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں” (ڈبلیو ایم ڈی) کے جھوٹ کے ذریعہ عراق کے خلاف جنگ کو فروغ دیا تھا۔ وال اسٹریٹ جنرل نے 23 مئی کو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی سے نوول کورونا وائرس کے اخراج کے کمزور شواہد کے باوجود ایک خبر شائع کی اور بائیڈن انتظامیہ نے 90 روز میں اس حوالے سے تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ چین اپنے نظام کی خوبیوں کی وجہ سے موجودہ کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔کووڈ-19 کی وبا کے خلاف چین کی کامیابیو ں نے دنیا بھر میں چینی نظام کی برتری اور خوبیوں کو ثابت کر دیا ہے۔ڈاکٹر ہینز ڈائیٹریچ نے کہا چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مغرب کی جانب سے اب تک کی جانے والی تمام سازشیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔ یہ تاریخی طور پر ثابت شدہ حقیقت ہے کہ نہ مغرب اپنا راستہ بدلے گا اور نہ ہی چین کو اپنے راستے کو ترک کرنا چاہیے۔