۲۳ جون کو چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ایشیا و بحرالکاہل خطے میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے اعلی سطحی اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ کی تحریری تقریر پڑھ کر سنائی ۔اپنی تقریر میں شی جن پھنگ نے کہا کہ انہوں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹیو پیش کیاجس کا مقصد شاہراہ ریشم کےجذبے کو آگے بڑھانا اور مختلف ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی نئی قوت فراہم کرنے کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم کی تعمیر کرنا ہے۔ آٹھ برسوں کے دوران، ایک سو چالیس ممالک نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلقہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ مختلف فریقین نے ٹھوس تعاون اور عوامی مفادات کے متعدد منصوبوں کا آغاز کیا اور جامع ساتھی کے تعلقات قائم کیے ہیں،جس سے مشترکہ ترقی کے نئے مستقبل کی تعمیر کی گئی۔ کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد، ہم نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کی حمایت کی اور بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو مزید فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی جس سے عالمی برادری کے لیے اعتماد اور قوت کا اظہار ہوا۔ انسداد وبا کے عالمی تعاون اور معاشی بحالی میں بیش قدر خدمات سرانجام دی گئی ہے۔
شی جن پھنگ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین مختلف فریقوں کے ساتھ “بیلٹ اینڈ روڈ”ساتھی کے مزید قریبی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ چین اتحاد و تعاون ، باہمی ربط اور مشترکہ ترقی کی راہ پر قائم رہے گا۔ جس سے بنی نوع انسان کی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔