سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے نے بارہ تاریخ کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں کاشغر،حہ تھیان ،آکسو سمیت سنکیانگ کے دیگر علاقوں کے پیشہ ورانہ تربیتی مراکز سے تربیت یافتہ طلباء نے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں بعض غیرملکی قوتوں نے برطانیہ میں نام نہاد “ویغور خصوصی عدالت”سے جھوٹ کے ذریعے تربیتی مراکز کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔درحقیقت مذکورہ مراکز سے تربیت حاصل کرنے کے بعد طلباء انتہاپسندانہ نظریات سے نجات پا کر خوشحال زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔
محمد امرجان حہ تھیان علاقے میں ایک رقاص ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ریستوران چلاتے تھے لیکن انتہاپسند نظریے کے زیر اثر ان کا کاروبار بند ہوگیا۔بعد میں انہوں نے تربیتی مرکز میں تربیت حاصل کی اور ایک رقاص بن گئے۔
سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کی عوامی حکومت کے ترجمان ایلجان آرائتی نے کہا کہ حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ سنکیانگ میں پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کی سوچ کا نمایاں حد تک جڑ سے خاتمہ کر دیا گیا ہے۔سنکیانگ میں مختلف قومیتوں سے وابستہ عوام کی بقا ،صحت اور ترقی کے حق کو ٹھوس انداز سے یقینی بنایا گیا ہے اور علاقائی امن و امان کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے۔انہوں نے نام نہاد “ویغور خصوصی عدالت ” سے متعلق تمام سرگرمیوں کو چین مخالف بڑا تماشا قرار دیا۔