حالیہ دنوں تین امریکی سینیٹرز نے تائیوان کا دورہ کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکہ تائیوان کو کووڈ۔۱۹ ویکسین فراہم کرے گا ۔ ایک اور امریکی سینیٹر نے کہا کہ مستقبل قریب میں “امریکہ۔ تائیوان تعلقات کو مضبوط بنانے” کے موضوع پر سماعت کی جائے گی۔اس وقت تائیوان میں وبائِی صورتحال سنگین ہو رہی ہے لیکن امریکہ دانستہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات میں بگاڑ کے لیے مصروف عمل ہے اور ویکسین کی سیاست کر رہا ہے۔ تائیوان کے حکام نے چائنیز مین لینڈ کی خیرسگالی کے طور پر ویکسین فراہم کرنے کی کوششوں کی قدر نہیں کی ہے لیکن دوسری جانب اپنے امریکی “آقا” کے لیے وہ مشکور ہیں ، ایسے رویوں کی وجہ سے تائیوان میں لوگوں کی جانیں بچانے کا موقع ضائع کیا گیا ہے۔
تائیوان میں مئی کے آغاز میں وبا کی شدت بڑھنے کے بعد چائنیز مین لینڈ نے تائیوان کے ہم وطنوں کو جلد از جلد ویکسی نیشن میں مدد کے لئے بھرپور کوششوں پر آمادگی ظاہر کی۔ غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق 31 مئی تک چائنیز مین لینڈ میں موجود تائیوان کے باسٹھ ہزار شہریوں کی ویکسی نیشن کی گئی ہے ۔ یہ واضح کرتا ہے کہ حقیقی طور پر کون تائیوان میں لوگوں کی زندگی اور صحت کا خیال رکھتا ہے۔
تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفاد سے جڑا ہے ، یہ چین۔ امریکہ تعلقات میں انتہائی اہم اور حساس مسئلہ ہے۔ چین کسی بھی طاقت کو کبھی بھی ایک چین کے اصول کی سرخ لکیر کو پار کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔