حال ہی میں کیمبرج یونیورسٹی کے سینٹر فار ریسرچ کے فیلو مارٹن جیکس نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے حوالے سے ایک مضمون لکھا ہے ۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی دنیا کی باقی جماعتوں سے مختلف ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے گزشتہ سو سالوں میں اصلاحات اور چینی سماج وثقافت کے ملاپ کا طریقہ تلاش کر لیا ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی خصوصیت کو سمجھنے میں مغربی ممالک قاصر رہےہیں۔ لا علمی کی یہ صورت حال ۲۰۱۶ کے بعد نئی بلندی تک پہنچ گئی ہے ۔ مغرب نے چینی کمیونسٹ پارٹی اور سویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کو ایک جیسا سمجھا ہے ۔لیکن درآصل دونوں کے درمیان زیادہ مماثلت نہیں ہے۔ روایتی ماکسزم کی تفہیم سے چینی کمیونسٹ پارٹی کو نہیں سمجھا جا سکتا۔ کیونکہ چینی کمیونسٹ پارٹی چینی خصوصیت کی حامل ہے ۔ اس کی بنیاد مقامی کنفیوشزم پر ہے ۔ مغربی ممالک نے محض اس بات پر یقین رکھا ہے کہ ایک پارٹی کا نظام پائیدار نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کے اندر سے اصلاحات کی قوت نہیں ہوتی۔ لیکن چینی کمیونسٹ پارٹی کی کاردکردگی اس نظریے کی نفی کرتی ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے اصلاحات کی عظیم صلاحت دکھائی ہے جس سے چین کامیابی سے دنیا کی معیشت میں شامل ہوا ہے ۔ مغربی ممالک نے ملک کے طرز حکمرانی میں انتخابی جمہوریت کو زیادہ اہمیت دی ہے جبکہ چین نے ملک کی انتظامی صلاحیت کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے ۔ گزشتہ چالیس سالوں میں چینی معیشت کی ترقی اور انسداد وبا میں چین کی کامیابی سے چین نے ملک کی انتظامی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ چین، امریکہ، برطانیہ اور سویت یونین سے مختلف ہے کیونکہ اس نے کبھی ان ممالک کی طرح دوسرے ممالک سے اپنےطریقہ کار کی تقلید کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے کبھی نہیں سوچا کہ اس کا سیاسی نظام دوسرے ممالک کے لئے ماڈل بنے گا۔