اکتیس مئی کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی( او ای سی ڈی )نے تازہ ترین “ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ” جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی اہم معیشتوں میں سال دو ہزار اکیس میں چین کی اقتصادی ترقی کی شرح آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچ جائے گی ۔او ای سی ڈی نے رواں سال مارچ میں چین کی اقتصادی ترقی کی شرح 7.8 فی صد رہنے کی پیش گوئی کی تھی ،جب کہ تازہ ترین پیشگوئی میں اس سے 0.7 فیصد پوائنٹ زیادہ ہے۔ او ای سی ڈی کے چینی اقتصادی پالیسی آفس کی ڈائریکٹر مارگٹ مولنر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس ترقی کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں چین کی عمدہ معاشی کارکردگی ہے۔او ای سی ڈی کی پیش گوئی کے مطابق ، 2021 میں عالمی معاشی نمو کی شرح 5.8 فیصد ہوگی ، جس میں سے 27 فیصد سے زیادہ حصہ چینی معیشت سرانجام دے گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین، عالمی معیشت کے لئے اسٹیبلائزر کا کردار ادا کر رہا ہے۔
مارگٹ مولنر کی رائے میں چین کی معیشت کی تیز رفتاری بحالی کی وجہ یہ ہے کہ چین کی معیشت نسبتاً لچکدار ہے اور متعلقہ پالیسییاں تیزی سے مرتب کی جاتی ہیں۔ وبا پر تیزی سے قابو پایا گیا اور متعلقہ اقدامات بہت ہی سخت مگر موثر ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بزرگ کی دیکھ بھال، بے روزگاری اور طبی شعبوں میں مزید اصلاحات لا سکے گا۔