ڈنمارک کے براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے 30 تاریخ کو ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی نے ڈینش ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعے ڈنمارک کی انٹرنیٹ تک رسائی کرکے خام ڈیٹا حاصل کیا ، تاکہ جرمن چانسلر مرکل سمیت اتحادی ممالک کے رہنماوں کی نگرانی کی جاسکے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈینش براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے سویڈش ، نارویجن ، جرمن اور فرانسیسی میڈیا کے ساتھ تعاون کیا۔ڈینش ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کی اندرونی معلومات کی بنیاد پر ، ڈینش ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے خلاف خفیہ داخلی تحقیقات سے “حیران کن نتائج” برآمد ہوئے۔ جن میں سے ایک اہم نتیجہ یہ ہے کہ امریکی قومی سلامتی ایجنسی ، ڈینش نیشنل ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ تعاون کے ذریعے ، ڈینش انٹرنیٹ تک رسائی کرکے ڈیٹا حاصل کرسکتی ہے ، تاکہ خفیہ طور پر اتحادی ممالک کے رہنماوں کی نگرانی کی جاسکے۔
اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے کہا کہ حقائق نے بار بار ثابت کیا ہے کہ امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا ہیکر اور جاسوسی کرنے والا ملک ہے۔وہ نہ صرف اپنے مدمقابل کے خلاف بلکہ اپنے اتحاد ی ممالک کے خلاف بھی جاسوسی کرتا ہے۔ امریکہ کے اتحادی ممالک بھی اس کو ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔
وانگ وین بین نے مزید کہا کہ ایک جاسوسی کرنے والا ملک کا “نیٹ ورک کی صفائی” کا نعرہ لگاتے ہوئے نیٹ ورک کی سکیورٹی کی حفاظت کی بات کرنا کتنا مضحکہ خیز ہے ۔دراصل امریکہ نیٹ ورک کی سکیورٹی کی حفاظت کی بجائے مدمقابل کی مخالفت کرنا چاہتا ہے، اتحادی ممالک کے تحفظ کے بجائے اپنی بالادستی کی حفاظت کرنا چاہتا ہے۔ہم عالمی برادری سے نیٹ ورک میں بالادستی کی خاطر امر یکی جاسوسی سرگرمیوں کی مخالفت کی اپیل کرتے ہیں۔