حال ہی میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس سروس کو حکم دیا کہ کورونا وائرس کے لیبارٹری سے لیک ہونے کی تفتیش کرے۔ کچھ امریکی میڈیا نے بھی ناقابل اعتماد خبری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے چین سے وائرس سے متعلق دوبارہ تحقیقات کے لئے ہنگامہ برپا کیاہے ۔امریکہ کے وائرس کو سیاسی رنگ دینے کے ریکارڈ پر آسٹریلیوی نشریاتی کارپوریشن نے 28 تاریخ کو تبصرہ کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے بین الاقوامی ماہر گروپ کے موقف کادفاع کیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مزکورہ ماہر ٹیم کے رکن، آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی کے پروفیسر ڈومینک ڈوئیر نے انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے لیبارٹری سے لیک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ امریکی انٹیلی جنس سروس نے اس حوالے سے کوئی قابل اعتبار شواہد فراہم نہیں کی ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ انہیں امریکی انٹیلی جنس سروس سے متضاد اطلاعات ملی ہیں ۔مذکورہ بین الاقوامی ماہرین گروپ کے وو ہان میں کام کے بارے میں ڈومینک ڈوئیر نے کہا کہ ووہان ماہرین کے لئے بالکل کھلا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کے سراغ لگانے میں کئی سالوں کی تحقیق کی ضرورت ہے اور صرف تعاون کے ذریعے یہ کام مکمل کیا جا سکتا ہے۔ اس مسئلے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوششوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ایک دوسرے سے تعاون کے بغیر اس مسئلے کاحل ناممکن ہے۔