چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ کی قانون ساز کونسل نے ” سال دو ہزار اکیس انتخابی نظام کی بہتری (جامع ترمیمی)بل کے مسودے کی منظوری دے دی ہے ۔ امریکی وزیرخارجہ اینتھونی بلنکن نے جمعرات کو اس بل کے مسودے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے ہانگ کانگ کے شہریوں کی سیلف -گورننس اور اظہار رائے کی آزادی پر سخت پابندی لگائی جائے گی ۔ “دراصل امریکہ ہانگ کانگ کی جمہوریت اور انسانی حقوق کے بجائے ہانگ کانگ کے امور اور چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنا چاہتا ہے۔ہانگ کانگ میں اس بل کے مسودے کی منظوری چین کی قومی عوامی کانگریس اور قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کے متعلقہ فیصلے پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔اس سے ہانگ کانگ میں انتخابی نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور محب وطن کی ہانگ کانگ پرحکمرانی کو یقینی بنا یا جائےگا، اور ہانگ کانگ کے جمہوری نظام کے صحت مند راستے پر گامزن رہنے کے لیے قانونی تحفظ فراہم کرے گا۔دراصل گزشتہ سال چینی حکومت اور عوام کی جانب سے کی جانےوالی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں ہانگ کانگ کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ ہانگ کانگ کی متعدد شخصیات نے کہا ہے کہ انتخابی نظام کی بہتری سے ہانگ کانگ ایک ملک دو نظام کے صحیح راستے پر واپس آئے گا۔ یہ طویل المدتی تناظر میں ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کے لیے مفید ہے اور یہی ہانگ کانگ کے شہریوں کی مشترکہ خواہش بھی ہے۔