اٹھائیس تاریخ کو منعقدہ چینی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں سوال پوچھا گیا کہ ستائیس تاریخ کو امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکی انٹیلجنس ایجنسی کی جانب سے کووڈ -۱۹ نمونیا کی وبا کے ماخذکے بارے میں پائے جانے والے نتائج کی تفصیل کے ساتھ ایک رپورٹ جاری کرنے کا امکان ہے ۔ چین کا اس حوالے سے کیا تبصرہ ہے ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان چاو لی جیان نے کہا کہ وائرس کا سراغ لگانا ایک سنجیدہ سائنسی مسئلہ ہے ، لیکن امریکہ نام نہاد انٹیلی جنس اہلکاروں کو اس نتیجے پر لے جانے کی کوشش کر رہا ہے ۔اس سے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ حقائق کی کوئی پرواہ نہیں کرتا اورسائنسی تحقیق میں بھی ایک حد سے آگے دلچسپی نہیں لینا چاہتا ۔امریکہ کو محض سیاست کھیلنےاور اپنی ذمہ داری دوسر وں پر ڈالنے کا شوق ہے ۔چاو لی جیان نے کہا کہ امریکہ کا حالیہ دنوں بار بار “لیبارٹری لیک” کا شور مچایا بدنینی کے سوا کچھ نہیں ۔ اسکے پیچھے امریکہ کے اپنے مذموم مقاصد ہے ۔ چاو لی جیان نے کہا کہ چین اور عالمی ادارہ صحت کی مشترکہ ٹیم کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ میں واضح کیاگیاہے کہ چینی لیبارٹری سے وائرس لیک ہونا ناممکن ہے ۔ دوسری طرف دنیا میں سب سے زیادہ بیا لوجی لیبارٹریز امریکہ میں ہیں ، تو کیا امریکہ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کو ان لیبارٹریز میں تفتیش کی اجازت دےگا ؟