پچیس مئی 2020 کو ایک سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ پولیس تشدد سے ہلاک ہو گیا تھا۔ اس واقعے کوایک سال مکمل ہو گیا ہے ۔اس حوالے سے ۲۶ تاریخ کو منعقدہ پریس کانفرنس میں پوچھے گئےایک سوال کے جواب میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤلی جیان نے کہا کہ متعدد انٹرنیٹ صارفین نے یہ سوال کیا ہے کہ کیا اب جارج فلائیڈ جیسی امریکی اقلیتیں “آزادانہ سانس لے سکتی ہیں؟
چاؤ لی جیان نے نشاندہی کی کہ اے پی اور ایک امریکی مرکزِ رائے شماری کےجاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ساٹھ فیصد امریکی سمجھتے ہیں کہ قوم پرستی ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔جب کہ “ایشیاوبحرالکاہلی نژاد امریکیوں کی نفرت کا خاتمہ “نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم کے اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ وبا کے بعد امریکہ میں ایشیائی نژاد افرادکے خلاف نفرت آمیز واقعات کی تعداد 66 سو سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔
حال ہی میں امریکہ کی جانب سے ایک چینی عہدے دار پر پابندی لگانےکے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چاولی جیان نے کہا کہ امریکہ نے جھوٹ کی بنیاد پر چینی اہلکار پر پابندی عائد کی ہے ۔چین امریکہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیٹی کے رکن جانی مور پر بھی پابندی عائد کرے گا۔چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ مذہبی مسئلے کی آڑ میں چین کے داخلی امور میں مداخلت بند کرے۔