بیس مئی کو سابق جرمن چانسلر گے ہارڈ شروئڈر نے اپنے ایک انٹرویو میں یورپ اور چین سے بات چیت اور تعاون کو مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے چین کے ساتھ یورپ کےسخت رویے اور چین پر پابندیاں عائد کرنے کی بھی مخالفت کی۔گے ہارڈ شروئڈر کے مطابق یورپ کو چین پر کوئی پابندی عائد نہیں کرنی چاہیے کیونکہ عالمی معاشی ترقی کے انجن کی حیثیت سے بلاشبہ چین کو بے حد اہمیت حاصل ہے اور آنے والے وقت میں اس کو مزید تقویت ملے گی۔ ان کے خیال میں چین کے ساتھ سخت رویہ اپنانے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے ، جس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ ہر طرح کے نقصانات ہوں گے ۔مغربی دنیا کی چین کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کامیاب ہونا ممکن نہیں ہے۔ اول تو یہ سیاسی طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل ر کن ہے۔ دوسرا ، معاشی طور پر بھی یہ ناممکن ہے کیونکہ چین کئی شعبوں میں دنیا کی سب سے بڑی منڈی ہے ۔ تیسرا یہ کہ چین کی ٹیکنالوجی واقعتاً بہت ترقی یافتہ ہے۔اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہم چین کو مغربی صنعتوں کے لیے ایک فاؤنڈری بننے پر مجبور کرسکتے ہیں تو یہ بھی ناممکن ہے۔ان کی رائے میں یورپ کو داخلی اتحاد مضبوط بنانا چاہیے اور بیرونی طور پر متحد ہو کر مشترکہ آواز بلند کرنی چاہیے۔ موجودہ دور میں دنیا کو پے در پے اہم چیلنجز کا سامنا ہے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے اور اس کا کسی ملک کے سیاسی نظام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔