ایف ایم 98 ویبینار پاک چین سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ

0

پاک چین سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر چائنہ میڈیا گروپ کے اہم پلیٹ فارم ایف ایم 98 کی جانب سے خصوصی ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔ ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع اور معروف دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ  جنرل   ریٹائرڈ ر نعیم خالد لودھی  نے کہا کہ گزشتہ ستر سال کےدو ران پاکستان اور چین کے دو طرفہ تعلقات  وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  مضبوط ہوئے ہیں جبکہ اس عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان کوئی ابہام   پیدانہیں ہوا ۔  لیفٹیننٹ  جنرل   ریٹائرڈ ر نعیم خالد لودھی  نے کہا کہ چین عسکری شعبے میں پاکستان کی بھر پور مدد کررہاہے اور جےایفسیونٹین تھنڈر طیارے دونوں ممالک  کے مابین دوستی  کی ایک اعلیٰ مثال ہے، جبکہ چین  پاکستان کیلئے جنگی بحری جہازوں اور  دیگر عسکری سازوسامان کی تیاری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔سرمایہ کاری بورڈ خیبرپختونخوا کے چیف ایگزیکٹو افسر حسن داؤد بٹ نے ویبینار کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ  سی پیک کے ثمرات سامنے آئیں گے، کیونکہ سی پیک کا مقصد یہی ہے کہ دونوں ممالک معاشی طور پر مضبوط ہوں اور علاقائی سطح پر ایک دوسرے سے منسلک ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت یعنی  وزیر اعظم عمران خان اور چینی صدر  شی چن پھنگ  غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ حسن داؤد بٹ نے کہا کہ سی پیککا منصوبہ 2030ء تک جاری رہے گا، جس کے پہلے مرحلے میںبنیادی ڈھانچے کی تعمیراور توانائیکے منصوبوں پر کام کیا گیا، جبکہ دوسرے مرحلے میں  زراعت اور سماجی بہبود کے علاوہ مختلف اقتصادی زونز کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔حسن داؤد بٹ نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت  ملک بھر میں اقتصاد ی زونز کی تعمیر2025ء تک مکمل  کر لی جائے گی۔انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی میں جی این ایس ایس پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر نجم عباس نقوی نے چین کی خلائی ٹیکنالوجی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے مریخ اور چاند کی جانب بھیجے گئے مشنزکے علاوہ چینی خلائی اسٹیشن کا قیام  چین کی خلائی شعبے میں ترقی کی بھرپور عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورچین کا خلائی شعبے میں تعاون جاری ہے، جسکے تحت پاکستان جلد ہی چین کی مدد سے چاند پر پہنچ جائے گا۔ڈاکٹر نجم عباس نقوی نے کہا کہ چین نے پاکستان کے دو مصنوعیسیارے، جن میںمواصلاتی مصنوعی سیارہ اور  ریموٹ سینسنگ  مصنوعی سیارہشامل ہیں، خلاء کی جانب روانہ کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرفنے ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین اورپاکستان کے مابین   زراعت اور  بائیوٹیکنالوجی میں    دو طرفہ تعاون جاری ہے ۔ڈاکٹر محمد اشرف نے کہا کہ چین کی جی ڈی پیمیں زراعت کا حصہ 7.7فیصد ہے، جبکہ پاکستان میں 18 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین  بائیوٹیکنالوجی   کےشعبے میں متعدد  معاہدوں کییاداشتوں پر دستخط کئے جاچکے ہیں، جن کے بعد پاکستان کے زرعی شعبے میں ترقی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ  پنجاب میں ملکی ضروریات کی 80 فیصد فصلیں پیدا ہوتی ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے    پاکستان کی زرعی پیداوارمیں اضافہ کیا جائے۔اس موقع پر سینئر تجزیہ کار برائے بین الاقوامی امور ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ  دونوں ممالک کی دوستی  اعتماد سازی اورپرامن بقائے باہمی کے اصول پر استوار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیننے جوہری توانائی اور سی پیک سمیت مختلف منصوبوں میں پاکستان کے ساتھ بھر پور تعاون کیا، جس سے  خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوچکاہے۔ ویبینار میں گفتگو کے دوران روزنامہ اتحاد کے چیف ایڈیٹر طاہر فاروق نے کہا کہ چینی صدر شی چن پھنگ  کا  ایک پٹی ایک شاہراہ  اقدام کا نظریہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، جس سے نہ صر ف چین کو فائدہ پہنچے گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھیاس سے مستفید ہوسکیں گے۔پی ایف یو جے کی پہلی خاتون جنرل سیکریٹری فوزیہ شاہد نے ویبینار میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تعلقات اعتماد سازی کی بنیاد پر قائم ہیں اور آج دنیا کے شاید ہی کوئی دو ممالک ہوں گے جن کے مابین گزشتہ 70 سال کے دوران دوطرفہ تعلقات تمام شعبوں پر محیط ہوں۔اس موقع پر ڈیلی میل کے چیف ایڈیٹر مخدوم بابر نے کہا کہ چینی ذرائع ابلاغ آج متحرک ہوچکے ہیں، جہاں سے چین کے خلاف بات کرنیوالوں کو بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے دی نیوز لاہور کے سینئر صحافی سیف الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین لازوال دوستی قائم ہے۔ سیف الرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے چین کے متعدد دورے کئے ہیں جن کے دوران انہوں نے چین کو ہر بار ایک مختلف ملک پایا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ چین مسلسل ترقی کر رہا ہے۔  اس موقع پر ہفتہ وار ٹیکنالوجی ٹائمز کے چیف ایڈیٹر سید پارس علی  نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 45 سال سے پاکستان اور چین کے مابین سائنس و ٹیکنالوجی  کے کم سے کم 500 منصوبوں پر تعاون جاری رہا، جن میں سے بیشتر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ چین تقریباً سات ہزار سکالر شپ پروگرام پاکستانی طلبا و طالبات کو فراہم کررہاہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت مجموعی طور پر تقریباً اٹھائیس ہزار  پاکستانی طلباء چین میںسائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔روزنامہ الاخبار کے گروپ ایڈیٹر ریاض احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کی حیرت انگیز ترقی میں چینی صدر شی چن پھنگ سمیت کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کا نمایاں کردار ہے۔سکواش کے صدارتی ایوارڈ یافتہ کھلاڑی فرحان محبوب نے کہا کہ کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کیلئے چین جانیوالے پاکستانی کھلاڑیوں کو ہمیشہ چین میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین کی قومی سکواش ٹیم کو تربیت بھی فراہم کی ہے۔معروف موسیقار اور گلوکار زیک آفریدی نے ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان موسیقی کے شعبے میں مزید دوطرفہ تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین موسیقی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کیا جائے تاکہ عوامی سطح پر روابط مزید مضبوط ہوں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here