چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن کے ترجمان جن شان تونگ نے 18 تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں “چین آسٹریلیا اسٹریٹجک اقتصادی مذاکراتی میکانزم کے تحت تمام سرگرمیوں کی غیر معینہ مدت تک معطلی” کے حوالےسے نامہ نگاروں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی پوری ذمہ داری آسٹریلیا پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے آسٹریلیا پر زور دیا کہ وہ ایسے تمام غلط اقدامات سے باز رہے جو دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ چین اور آسٹریلیا کے وزرائے اعظم کے “باضابطہ اجلاس” نظام کے تحت چین آسٹریلیا اسٹریٹجک اقتصادی مذاکراتی میکانزم ایک اہم طریقہ کار ہے۔ اس میکانزم کے فریم ورک کے تحت دونوں فریقین نے اقتصادی اور سرمایہ کاری سے وابستہ اہم امور پر اسٹریٹجک تبادلے کیے ہیں جس نے دونوں ملکوں کے مابین معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں آسٹریلوی حکومت کی جانب سے چین – آسٹریلیا سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون کے منصوبوں اور حاصل شدہ نتائج کو غیر مناسب طور پر محدود کرنے اور دبانے سے دونوں ممالک کے مابین باہمی اعتماد کو نقصان پہنچا ہے اور باہمی سودمند تعاون کے لیے فعال کاروباری اداروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس کے ردعمل میں ہمیں جائز اور لازمی اقدامات کرنا ہوں گے جس کی پوری ذمہ داری آسٹریلیا پر عائد ہوتی ہے۔ہم اپیل کرتے ہیں کہ آسٹریلیا چینی کمپنیوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کرے ، دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون میں رکاوٹیں نہ کھڑی کرے اور چین آسٹریلیا تعلقات کی صحت مند انہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرے۔