بارہ مئی کو چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی زیر صدارت “چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک ” کے وزرائے خارجہ کا دوسرا اجلاس چین کے صوبہ شان شی کے شہر شی آن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قازقستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر برائے امور خارجہ ٹروبرتی ،کرغزستان کے وزیر خارجہ قازق بائیف ، تاجکستان کے وزیر خارجہ مخریدین ، ترکمانستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر برائے امور خارجہ میریدوف ، اور ازبکستان کے وزیر خارجہ کامیلوف نے شرکت کی۔یہ ملاقات وبا کے بعد چین میں منعقد ہونے والی پہلی کثیر الجہتی وزرائے خارجہ کانفرنس ہے۔ رواں سال وسطی ایشائی ممالک کے آزاد ہونے کی تیسویں سالگرہ ہے۔ آئندہ برس چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے سفارتی تعلقات کے قیام کی تیسویں سالگرہ منائی جائے گی ۔ وانگ ای نے کہا کہ ہم ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر قریبی تعاون کو برقرار رکھتے ہوئے باہمی مفادات کی حامل تعاون و ترقی کی راہداری بنائیں گے۔ وانگ ای نے اس اجلاس میں پانچ تجاویز پیش کیں ۔ پہلی تجویز یہ ہے کہ انسداد وبا کے لئے تمام ممالک متحد ہو کر کام کریں اور صحت کا ہم آہنگ معاشرہ بنائیں۔ دوسری، جدیدیت کی حوصلہ افزائی کریں، اور سلک روڈ کے تحت اقتصادی راہدری کا اولین علمی زون قائم کریں،تیسری یہ کہ کھلے تعاون پر قائم رہیں اور ایشیا اور یورپ کے مابین باہمی روابط کے لئے بڑا چینل بنائیں۔ چوتھی ، ایک دوسرے کی حمایت کریں اور علاقائی صورتحال کو مستحکم بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ پانچویں، تبادلے کو برقرار رکھیں اور مل کر اعلیٰ معیاری ترقی کے حصول کے لئے نیا لائحہ عمل تیار کریں۔اس اجلاس میں اسٹریٹجک باہمی اعتماد کی مضبوطی، ایک دوسرے کے خود منتخب ترقیاتی راستے کے احترام، کلیدی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرنے سمیت آٹھ اہم اتفاق رائے طے پائے۔ اجلاس میں چین اور پانچ وسطی ایشیا ئی ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے ” کووڈ -۱۹ کی وبا سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا مشترکہ بیان” ” علاقائی تعاون کو وسعت دینے کا مشترکہ بیان”، ” افغانستان کے مسئلے سے متعلق مشترکہ بیان” سمیت ” چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے وزیر خارجہ کے میٹنگ میکانزم کے قیام سے متعلق یاداشت” جاری کی گئی۔