گیارہ مئی کو چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے صوبہ شیان شی کے شہر شی آن میں چین میں “چین پلس پانچ وسطی ایشیائی ممالک ” کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ازبکستان اور تاجکستان کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کے وقت افغانستان کی صورتحال کے بارے میں چین کے موقف کی وضاحت کی۔
وانگ ای نے کہا کہ غیرملکی افواج کو منظم اور ذمہ دارانہ رویے کے ساتھ افغانستان سے انخلا کرنا چاہیئے تاکہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر منفی اثرات نہ پڑے ۔وسطی ایشیائی ممالک اور شنگھائی تعاون تنظیم کو افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
وانگ ای نے زور دیا کہ افغان مفاہمتی عمل کے دوران “افغانیوں کی قیادت میں اور افغانیوں کے لیے “کے اصول کی پاسداری ہونی چاہیئے جو سیاسی پیشگی شرط ہے۔دوسرا یہ کہ مختلف قومیتوں اور گروہوں کی افغانستان کے مستقبل کی سیاست میں مساوی شمولیت کو یقینی بنانی چاہیئے جو درست سمت ہے۔تیسرا یہ ہے کہ افغانستان کے حالات اور ترقی کی ضروریات کے مطابق قومی انتظامی ڈھانچے کی تشکیل کرنی چاہیے اور غیرملکی نمونے کو مکمل نقل کرنے سے گریز ہونا چاہیئے ۔یہ حقیقت پر مبنی انتخاب ہوگا۔
وانگ ای نے نشاندہی کی کہ علاقائی ممالک اور عالمی برادری امید کرتی ہے کہ مستقبل میں افغان حکومت انتہاپسندی،دہشت گردی کی ہر شکل کی مخالفت کرے گی ۔