چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے گیارہ تاریخ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ ویکسین وبا کی روک تھام کے لیے اہم ہتھیار ہے۔ عمل قول سے کہیں اہم ہے۔ ویکسین کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہمیں حقیقی عمل کے ذریعے ویکسین کی فراہمی سے ترقی پزید ممالک کی مدد کرنی چاہئیے۔ویکسینز اور امیگریشن کے لئے گلوبل الائنس کے ترجمان نے حال ہی میں کہا کہ الائنس اس وقت “کووڈ-۱۹ کے خلاف ویکسینشن کے منصوبے” کے تحت چینی کمپنی سائنو فارم سمیت ویکسین فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ منصوبے کے تحت ویکسین کی فراہمی کو مزید فروغ دیا جاسکے۔
اس حوالے سے ہوا چھون اینگ نے پریس کانفرنس میں متعلقہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین وہ پہلا ملک ہے ، جس نے چین کی تیار کردہ ویکسین کو عالمی پبلک مصنوعات کے طور پر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ چین نے نہ صرف ایسا کہا بلکہ ایسا کیا بھی ۔ اب تک چین نے اسی سے زیادہ ممالک کو ویکسینوں کی امداد فراہم کی ہے اور پچاس سے زیادہ ممالک کو ویکسین برآمد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کچھ ترقی پزید ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی اورتعاون کے ذریعے ویکسینوں کی مشترکہ تیاری بھی کررہا ہے۔