چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے 6 مئی کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
شی جن پھںگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کو غیر معمولی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن کثیر الجہتی کے لیے بھی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ کثیرالجہتی اقوام متحدہ، بین الاقوامی قانون، اور ممالک کے درمیان تعاون کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ چین اقوام متحدہ اور سکریٹری جنرل گوئتریس کے فرائض کی حمایت کرتا رہے گا اور حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھے گا۔
اس موقع پر گوئتریس نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی صد سالہ سالگرہ اور اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ غربت کے خاتمے میں چین کی عظیم کامیابیوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے امور میں چین کے پختہ تعاون کو سراہتی ہے، عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے چین کی شراکت اور اہم اقدامات کی تحسین کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ عالمی سطح پر انسداد وبا بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں کووڈ ویکسین کی منصفانہ تقسیم، عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی کو فروغ دینے میں چین کی خدمات پر شکرگزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر حقیقی کثیرالجہتی پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ چین کا بین الاقوامی کثیرالجہتی نظام میں انتہائی اہم کردار ہے۔ اقوام متحدہ عالمی امن و سلامتی، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، اور ترقی پذیر ممالک کی پائیدار ترقی میں مدد فراہم کرنے میں چین کے ساتھ قریبی تعاون کی خواہاں ہے۔