گزشتہ چار روز سے بھارت میں یومیہ تین لاکھ سے زائد کووڈ۔۱۹ کے مصدقہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ بھارت کو ویکسین کی شدید کمی درپیش ہے جبکہ مردہ خانوں اور شمشان گھاٹوں میں لاشوں کے انبارموجود ہیں۔امریکہ نےگزشتہ برس اپریل میں “امریکہ فرسٹ” کے اصول کی بنیاد پر ویکسین کی تیاری کے لئے خام مال کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ بھارت نے شدید وبائی صورتحال کے تناظر میں امریکہ سے پابندی اٹھانے کی درخواست کی لیکن پہلے امریکہ نے انکار کر دیا۔ ٹھیک ایک سال بعد، 25 اپریل 2021 کو امریکہ نے بھارت کو ویکسین کی تیاری کے لئے خام مال سمیت طبی مواد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ لیکن بھارتی عوام نے اس بیان پر خوشی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ بھارتی عوام کے خیال میں امریکی پابندیوں کے باعث بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وائرس اگرچہ خوفناک ضرور ہے مگر دلی بے حسی اور خود غرضی اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے ۔”ویکسین نیشنلزم ” وبا کے خلاف عالمی جنگ میں رکاوٹ بن چکی ہے۔ ریڈ کراس کے صدر پیٹر مورر کے مطابق ویکسین کی موزوں اور منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی صورت میں دنیا کو مزید تنازعات، تشدد اور غربت کا سامنا کرنا پڑے گا۔