سولہ اپریل کو امریکہ اور جاپان کے رہنماؤں نے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں چین کے تائیوان، ہانگ کانگ، سنکیانگ اور جنوبی بحرہ چین سمیت مختلف امور پر منفی مواد شامل کیا گیا ہے۔
اس کے حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سترہ تاریخ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ تائیوان اور دیاؤ یو جزیرہ چین کا حصہ ہیں، جبکہ سنکیانگ اور تبت کے امور چین کے داخلی امور ہیں۔ چین کو جنوبی بحیرہ چین اور اس کے ملحقہ پانیوں پرغیر متزلزل اقتدار اعلی حاصل ہے۔ امریکہ اور جاپان کے اس مشترکہ بیان میں چین کے اندرونی امور میں مداخلت کی گئی ہے جو بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ چین اس حوالے سے سخت عدم اطمینان اور مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔ اور چین نے سفارتی طریقے سے امریکہ اور جاپان کو اپنے پختہ موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور جاپان بظاہر “آزاد اور کھلے پن” کا نعرہ لگا رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اپنا ایک چھوٹا اتحادی حلقہ بنا رہے ہیں۔ یہ عالمی ترقی کے رجحانات کے خلاف ہے، اور علاقائی امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور جاپان کو چین کے تحفظات کا سنجیدگی سے احترام کرنا چاہیے، چین کے اندرونی امور میں مداخلت ختم کرنی چاہیے اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے سے باز رہنا چاہیے۔ چین اپنے اقتدار اعلیٰ، قومی سلامتی، ترقی اور مفادات کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات اختیار کرے گا۔