فرانسیسی مصنف اور رپورٹر میکسم ویواس نے حال ہی میں چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ کے بارے میں مغربی ممالک کا جھوٹ حقائق کے سامنے خود شکست کھا جاتا ہے۔ وقت یہ ثابت کرے گا کہ مغربی ممالک کی جانب سے سنکیانگ پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں۔ ویواس نے 2016 اور 2018 میں سنکیانگ کا دورہ کیا اور سنکیانگ کی معاشی ترقی کا انہوں نے خود مشاہدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ “نام نہاد ثبوت” تصاویرمیں فلم بندی کا وقت اور مقام نہیں ہے۔ ایک تصویر میں دیکھایا گیا کہ ایک ویغور لڑکی کے ناخن کھینچے جارہے ہیں لیکن مذکورہ تصویر کے اصل مواد کی تصدیق کرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ تصویر امریکہ کے ایک فوٹو اسٹوڈیو میں بنائی گئی ہے۔ وہ نام نہاد ویغور لڑکی ایک اداکار ہے۔ دو دفعہ دورہ سنکیانگ کے دوران ویواس نے سنکیانگ کی تیزرفتار ترقی کا بذات خود مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سنکیانگ کی ترقی کی رفتار سست تھی لیکن چینی حکومت نے اہدافی امدادی اقدامات اپنائے ، جن میں ویغور قومیتوں کے لوگوں کے کاروبار کا آغاز کرنے کی حوصلہ افزائی اورمقامی طالب علم کی اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مدد وغیر جیسے اقدامات شامل ہیں۔ سنکیانگ میں مسلسل چار سالوں سے دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ رونما نہیں ہوا۔یہ چینی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔