بائیس ستمبر 2020 کو ، چینی صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں اعلان کیا کہ چین 2030 تک پی سی ڈی ای یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے عروج کو پہنچنے کے لئے کوشاں رہے گا اور 2060 تک سی این یعنی کاربن نیوٹرل کا ہدف پورا کرے گا۔ یہ پہلا موقع ہے جب چین نے “کاربن پیک” اور “کاربن نیوٹرل” کے حصول کے لیے ایک ٹھوس ہدف کا اعلان کیا ہے ، جسے بین الاقوامی برادری کی جانب سے خاصی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ چین کے اس سنجیدہ وعدے کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہیں ، اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
پہلا ، چین کے عزم کا پیمانہ نسبتاً وسیع ہے۔ چونکہ چین دنیا کا سب سے بڑا کاربن اخراج والا ملک ہے ، جو دنیا کے مجموعی اخراج کا 28.8 فیصد ہے ، لہذا چین کو عالمی پی سی ڈی ای اور سی این یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ کوششیں کرنا ہوں گی اور زیادہ قیمت معاشی برداشت کرنا ہوگی۔سنہ انیس سو نوے کی دہائی میں زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک اپنے پی سی ڈی ای کو پہنچ چکے ہیں ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو سن دو ہزار پچاس تک کاربن نیوٹرل کو حاصل کرنے میں لگ بھگ 60 سال کا وقت درکار ہے۔جبکہ چین کے پاس یہ ہدف پورا کرنے کے لئے صرف 30 سال باقی بچے ہیں جو ترقی یافتہ ممالک کی مدت کا نصف ہے۔ اس لئے چین کی ادا کی جانے والی قیمت اور کوشش کہیں زیادہ ہوگی۔
دوسرا یہ کہ جب چین نے متعلقہ وعدے کیے تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین بر وقت اور جلد از جلد متعلقہ اہداف کے حصول کے لئے فعال اقدامات کرئے گا۔ قومی وعدے کی تکمیل کے معیار کی عکاسی حکمرانی کی کارکردگی میں عیاں ہوتی ہے ۔چین کی بے مثال عملی طاقت کے ساتھ ، “جلد از جلد ” کا بیان کوئی لفظی کھیل نہیں ہے ، بلکہ ایک پختہ وعدہ ہے ۔مجھے کامل اعتماد ہے کہ چین یقینی طور پر متعلقہ امور کو جلد از جلد انجام دے گا اور اہداف کی بر وقت تکمیل کرئے گا ۔ سن 2019 میں ، چین میں فی یونٹ جی ڈی پی، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 2005 کے مقابلے میں 48.1 فیصد تک کی کمی واقع ہو چکی ہے ، اگرچہ چین نے بین الاقوامی برادری کے سامنے یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ 2020 تک 40 فیصد تا 45 فیصد تک کاربن اخراج میں کمی کا ہدف پورا کیا جائے گا۔ لیکن چین کی بھرپور کوششوں سے48.1 فیصد کا ہدف حاصل کیا گیا ہے ، جو بنیادی طور پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی تیز رفتاری میں تبدیلی کا سبب ہے۔کاربن اخراج میں کمی کے سلسلے میں وقت کے خلاف اس دوڑ میں ، چین یقینی طور پر دنیا کے لیے حیرت کا مزید سامان لاتا رہے گا۔
تیسرا، چین کے اس وعدے سے بین الاقوامی امور میں چین کے ذمہ دارانہ اور نمایاں کردار کی عکاسی کی گئی ہے۔کاربن اخراج میں کمی کا معاملہ تمام ممالک کے بنیادی ترقیاتی مفادات سے جڑا ہوا ہے لہذا کاربن اخراج میں کمی کے وعدے ، ان ممالک کی جانب سے اپنی قومی ترقی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مابین متوازن موازنہ کا نتیجہ ہے۔لہذا اسے ممالک کے درمیان قومی مفادات کا کھیل بھی کہا جاسکتا ہے۔ اسی باعث جب بھی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے ، ممالک کے مابین تنازعات کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ در حقیقت ، اگر دنیا میں کاربن اخراج والے بڑے ممالک میز پر مل بیٹھیں اور کاربن اخراج میں تخفیف کے معاہدے پر دستخط کریں تو موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ تاہم کسی بھی ملک کی جانب سے پہل کرتے ہوئے اپنے ٹھوس ہدف کا اعلان نہیں کیا گیا بلکہ دوسروں کی جانب دیکھا جاتا رہا ہے ۔ اس لئے چین کی جانب سے پی سی ڈی ای اور سی این کی مقررہ مدت کے اعلان سے قبل ، دنیا میں کاربن اخراج کے حوالے سے کسی بھی بڑے ملک نے باقاعدہ طور پر مخصوص اہداف کا تعین اور اعلان نہیں کیا تھا ۔ اسی گھڑی ، چین نے سب سے پہلے بالترتیب 2030 اور 2060 تک پی سی ڈی ای اور سی این کے ہدف کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے ، انتظار کرو اور دیکھو کا جمود ٹوٹ گیا اور عالمی کاربن اخراج میں کمی کے لئے ایک نئی صورتحال نے جنم لیا ہے ۔چین کے بعد ، یورپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک ، جاپان اور جنوبی کوریا نے یکے بعد دیگرے اپنے اپنے اہداف کا اعلان کیا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ چین نے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے اس سلسلے میں تعطل کو توڑنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
چوتھا یہ کہ چین میں کاربن اخراج میں کمی کے اقدامات کے نتیجے میں کم کاربن والی طرز پیداوار اور طرز زندگی کا انقلاب ملک میں آگے بڑھ رہا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کی شمولیت پر مبنی ماحولیاتی تحفظ کی تحریک بن رہا ہے۔یہ تحریک بنیادی طور پر چینی لوگوں کی موجودہ طرز زندگی اور تصورات کو تبدیل کرے گی ۔ نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خریداری ، گرین سفر ، آن لائن ادائیگی ، آن لائن شاپنگ ، گرین ٹیک اوے ، پیپر لیس ریڈنگ ، پلاسٹک کا کم استعمال ، ریموٹ آفس وغیرہ جیسے کاربن اخراج میں تخفیف کے اقدامات ، وسیع پیمانے پر چین اور چینی لوگوں کو تبدیل کر رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ مزید کمپنیاں ، خاص طور پر علی بابا جیسی سپر انٹرنیٹ کمپنیاں ، کاربن اخراج میں کمی کے مقصد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں ۔ اس سے لوگوں میں بھی کاربن اخراج میں کمی سے متعلق شعور اور جوش بڑھ رہا ہے ۔
آنٹ فاریسٹ ایک ایسا ماحولیاتی حفاظتی پروجیکٹ ہے جو علی بابا کے تحت مالیاتی خدمت کے پلیٹ فارم “علی پے” نے صارفین کے “کاربن اکاؤنٹس” کے لئے تیار کیا ہے ۔ اگست 2016 میں ، علی پے نے آنٹ فاریسٹ کو باضابطہ طور پر لانچ کیا ، جہاں صارفین چہل قدمی ، آن لائن ادائیگی، آن لائن ٹکٹ خریداری جیسی سرگرمیوں کے ذریعہ تخفیف کاربن میں شریک ہوتے ہیں اور “گرین انرجی” کا تحفظ کیا جاتاہے ۔ جب توانائی کی بچت مقررہ حد تک پہنچ جائے گی تو “علی پے” چین کے صحرائی علاقے میں صارفین کے نام پر ایک ،ایک پودا لگائے گی۔ 2020 تک آنٹ فاریسٹ پروجیکٹ میں مجموعی طور پر 550 ملین “علی پے” صارفین نے حصہ لیا ہے ، اور 223 ملین سے زائد پودے لگائے گئے ہیں ، ان جنگلات کا کل رقبہ سنگاپور کے رقبے سے تین گنا زائد ہے۔ 2017 میں ، اقوام متحدہ کےوفد نے آنٹ فاریسٹ کا دورہ کیا اور ان کا ماننا تھا کہ یہ ماڈل عالمی سطح پر ترویج کے لائق ہے ، اور علی بابا کو 2017 میں “دنیا کو تبدیل کرنے والی 50 کمپنیوں” میں سے ایک کا اعزاز حاصل ہوا۔ 2019 میں ، آنٹ فاریسٹ کو “گارڈین آف دی ارتھ ایوارڈ”سے نوازا گیا ، جو اقوام متحدہ کا ماحولیاتی تحفظ کا سب سے اعلیٰ اعزاز ہے۔
ماحولیاتی تحفظ اور کاربن اخراج میں کمی کی تحریک ہر عام فرد کو ایک سپرمین کی طرح کرہ ارض کو بچانے کے عظیم مقصد میں شریک ہونے کی اجازت دیتی ہے ، اس میں ذمہ داری ، فخر اور خوشی کے جذبات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس میں شریک چینی شہری کی حیثیت سے یہ میرا ذاتی تجربہ اور احساس ہے۔ میں ہر روز آنٹ فاریسٹ کا کھیل کھیلتا ہوں اور اپنے ماحولیاتی اقدامات کو ورچوئل انرجی میں تبدیل کرتا ہوں۔ تاہم ، آنٹ فاریسٹ نے دوسرے لوگوں کی توانائی کو چوری کرنے کے لئے ایک فنکشن کا اہتمام کیا۔ ہر صبح آن لائن رشتے دار اور دوست موجود ہوتے ہیں جو میری توانائی کو چوری کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے میں بہت ناراض بھی ہوتا ہوں ۔ میں نے کل سے 7000 قدم سے زائد پیدل سفر کیا ۔ اپنی توانائی کو بچانے کی خاطر میں نے 24 گھنٹے انرجی شیلڈ کا استعمال کیا۔ نتیجے کے طور پر ، آنٹ فاریسٹ نے علی الصبح ایک یاد دہانی کا پیغام بھیجا: “ایک دوست نے آپ کی توانائی چوری کرنے کی کوشش کی تھی جس کو حفاظتی شیلڈ نے ناکام بنا لیا ہے۔” میں نے دیکھا کہ یہ میری بیوی تھی جس نے چوری کی کوشش کی تھی۔یہ دیکھ کر میں بہت خوش ہوا اور فوراً ہی بیوی کو علی فاریسٹ کے پلیٹ فارم پر ایک میسیج بھیجا:”میرا اندازہ درست تھا کہ تم ہی آو گی ،ہاہاہا”۔