سولہ اپریل کو چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں فرانسیسی صدر میکرون ،جرمن چانسلر انجلا مرکیل کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ورچوئل سمٹ میں شرکت کی۔تینوں رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے،چین یورپ تعلقات،انسداد وبا کے تعاون سمیت اہم عالمی و علاقائی امور پر گہرائی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔
صدر شی جن پھنگ نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا بنی نوع انسان کی مشترکہ ذمہ داری ہے جس کو جغرافیائی سیاست، دوسرے ممالک پر حملوں یا تجارتی کشمکش کی نظر نہیں ہونا چاہیئے۔ چین اس ضمن میں جنوب جنوب تعاون کو مثبت طور پر فروغ دے گا اور امید کرتا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں کاربن کے کم اخراج میں قائدانہ کردار ادا کریں گی اور ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی سمیت بھرپور حمایت فراہم کریں گی۔
انسداد وبا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین ویکسین کی قوم پرستی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ چین اولمپک گیمز میں شریک کھلاڑیوں کو ویکسین فراہم کرنے میں عالمی اولمپک کمیٹی کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔
تینوں ممالک کے رہنماوں نے اتفاق کیا کہ ایک منصفانہ، معقول اور باہمی مفادات پر مبنی تعاون کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی گورننس نظام کی تشکیل کی جائے گی۔ ماحولیاتی پالیسی کے مکالمے اور سبز ترقی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا، اور آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کو چین-یورپ تعاون کا ایک اہم ستون بنایا جائے گا۔ کھون میںگ میں منعقدہ حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنونشن کے موضوع پر پارٹیز کی 15 ویں کانفرنس سمیت اہم کثیرالجہتی ایجنڈوں کو مربوط اور منظم کیا جائے گا اور عالمی ماحولیاتی حکمرانی کا ایک نیا نمونہ تشکیل دیا جائے گا۔ “کووڈ-۱۹ ویکسین کے نفاذی منصوبے” کی حمایت کی جائے گی، افراد کی صحت، حفاظت اور منظم تبادلے کو فروغ دیا جائے گا، ہموار اور مستحکم صنعتی چین کو برقرار رکھا جائے گا اور بین الاقوامی معاشی و تجارتی تعاون کی بحالی کو جلد از جلدمعمول پر لایا جائے گا۔ ایک موثر ، صاف اور متنوع سمت میں ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی فراہمی کی ترقی کی حمایت کی جائے گی۔