برطانوی انسانی حقوق کے وکیل گراہم پیری نے حال ہی میں سی جی ٹی این کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چند مغربی ممالک نے سنکیانگ سے متعلقہ معاملات پر ایک ہنگامہ کھڑا کیا ہوا ہے ، جو بنیادی طور پر ریسلنگ کے مقابلے کے سوا کچھ نہیں اور اس کا تعلق انسانی حقوق ، نسلی منافرت یا جبر سے ہر گز نہیں ہے۔ امریکہ خود کو ایک نا قابل چیلنج بالادست طاقت قرار دیتا ہے جبکہ چین کی پر امن ترقی نے بلا شبہ امریکی بالادستی کو چیلنج کیا ہے۔ پروپیگینڈا جنگ اور چین کو بدنام کرنا ، چین کو کنٹرول کرنے کے معمول کے ہتھکنڈے ہیں۔پیری نے کہا کہ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ 1945 کے بعد سے امریکہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت رہا ہےلیکن اب چین کی ترقی انتہائی تیزی سے کامیابی کی منازل طے کر رہی ہے ۔چین ، جسے امریکیوں نے ایک طویل عرصے تک نظرانداز کیے رکھا ، اب وہ دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بننے والا ہے۔ امریکہ کے لئے اس حقیقت کو قبول کرنا بہت مشکل ہے۔ اس لئےسنکیانگ کا مسئلہ محض “جیو پولیٹیکل ریسلنگ” کے سوا کچھ نہیں۔ امریکہ کے خیال میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس بات پر راضی کرنا کہ چین نام نہاد “نسل کشی” کا ذمہ دار ہے ، چین کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔