چند امریکی اور مغربی سیاستدانوں نے چین کے خلاف “سنکیانگ کارڈ” کیسے تیار کیا؟ آسٹریلوی سیاسی جماعت آسٹریلین سیٹیزن پارٹی کی ویب سائٹ پر حال ہی میں شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ نے اس کا جواب دیا ہے۔ “سنکیانگ: یوریشیا کے مرکز میں چین کا مغربی محاذ” کے عنوان سے اس رپورٹ میں چین کو غیر مستحکم کرنے اور چین کی ترقی پر قابو پانے کے لئے علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کے حوالے سے امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کے منصوبے اور سازشوں پر روشنی ڈالی گئی۔
اس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 2003 کے اوائل میں ہی امریکی سی آئی اے نے سفارش کی تھی کہ مستقبل میں چین کے ساتھ کسی بحران یا تصادم کی صورت میں امریکہ کے لئے “سنکیانگ کارڈ” ایک اچھا آپشن ثابت ہوگا۔ 2004 کے بعد سے، نیشنل فاؤنڈیشن فار ڈیموکریسی نے چین کی سنکیانگ پالیسی کی مخالفت کرنے کے لئے سنکیانگ علیحدگی پسند قوتوں کی بیرون ملک تنظیموں میں 8.76 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ نومبر 2020 میں، امریکی سیاستدانوں نے دہشت گرد تنظیم “مشرقی ترکستان موومنٹ” کو عالمی برادری کے ذریعے تسلیم شدہ “دہشت گرد تنظیموں” کی فہرست سے حذف کروا دیا ۔مزید اس رپورٹ میں سنکیانگ سے متعلق افواہیں پھیلانے والے چند مغربی اداروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں برطانوی “ایمنسٹی انٹرنیشنل”، یو ایس “ہیومن رائٹس واچ” ، اور “آسٹریلوی ادارہ برائے اسٹریٹجک پالیسی ریسرچ” شامل ہیں۔
در حقیقت مغربی دنیا میں چین مخالف قوتوں کی آپس میں ملی بھگت اور سازشیں تقریباً کھلے راز ہیں۔ کچھ دن پہلے، ایف بی آئی کے سابق مترجم سیبل ایڈمنڈس کے سنکیانگ سے متعلق ایک انٹرویو کی ویڈیو منظر عام پر آئی۔ ویڈیو میں سیبل ایڈمنڈس نے کہا کہ امریکی منصوبہ یہ ہے کہ افغانستان ، یوکرائن اور عراق میں استعمال شدہ طریقوں کو چین کے سنکیانگ میں کاپی کیا جائے اور افواہوں سے سنکیانگ میں بدامنی پیدا کی جائے ۔
بلاشبہ بین الاقوامی انصاف پسند قوتیں سنکیانگ سے متعلق امور پر امریکی اور مغربی سازشی عناصر کے جھوٹ کو ضرور شکست دیں گی اور “سنکیانگ کے ذریعے چین کو کنٹرول کرنے” کی مغربی ممالک کی کوششوں کو ناکام بنایا جائےگا۔