چودہ تاریخ کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے فوکوشیما جوہری پلانٹ کے گندے پانی کے سمندر میں اخراج سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جاپانی میڈیا کے اندازے کے مطابق جاپان اگلے تیس برسوں میں جوہری فاضل پانی کے ایک میلین ٹن کو سمندر میں خارج کرے گا۔ ا س خطرناک عمل کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے جاپان سے تین سوالات پوچھے:
پہلا ، کیا جاپان نے ملکی و غیرملکی شکوک و شبہات سنے ؟جاپان کے اس عمل کی جاپان کے اپنے عوام ،چین،جنوبی کوریا،روس اور یورپی یونین کے علاوہ ،تین سو سے زائد ماحولیاتی تحفظ کے گرو ہوں نے بھرپور مخالفت کی ہے۔
دوسرا،کیا جاپان کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے؟جاپان اس فیصلے سے سنگین جو ہری حادثے کے بعد تابکاری پانی کو سمندر میں خارج کرنے کی پہلی مثال قائم کررہا ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جاپان کے اس فیصلے کو امریکہ کی آشیر باد حاصل ہے۔ تاہم امریکہ کی اجازت پوری عالمی برادری کی اجازت کے برابر نہیں ہے ۔
تیسرا،کیا جاپان کا تابکاری فاضل پانی واقعی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے؟ بین الاقوامی توانائی جوہری ایجنسی کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے فاضل پانی میں ابھی تک تابکاری عوامل موجود ہیں۔آثار کے مطابق فوکوشیما ایٹمی آلودگی شمالی امریکہ تک پھیلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
جاؤ لی جیان نے زور دیا کہ نہ تو سمندر جاپان کا کچرادان ہے اور نہ ہی بحرالکاہل جاپان کا گٹر ہے ۔جاپان کو ایٹمی فاضل پانی سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو خطرے سے دوچار نہیں کرنا چاہیئے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق چودہ تاریخ کو جنوبی کوریا کے ایوان صدر کے ترجمان نے کہا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے این نے اسی دن جنوبی کوریا میں متعین جاپان کے سفیر کو جاپان کے جوہری فاضل پانی کے سمندر میں اخراج پر تشویش سے آگاہ کیا۔