تیرہ تاریخ کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے کہا کہ نامعلوم وائرس اوراچانک پھوٹنے والی وبا کے سامنے چینی حکومت نے عوام اور ان کی زندگیوں کو اولین ترجیح دیتےہوئے سب سے “سخت “انسدادی اقدامات اختیار کیے ،مختلف ممالک سے شفافیت کے ساتھ تجربات کا اشتراک کیا اور دنیا کے لیے وبا کے انسدادوکنٹرول کی کلیدی حفاظتی لائن کا دفاع کیا جس سے مختلف ممالک کو وبا سے نمٹنے کے لیے قیمتی وقت ملا ۔
چاؤ لی جیان نے کہا کہ چین کی انسداد وبا کی جدوجہد کو چار الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے:کھلی،شفاف،سائنسی اور ذمہ دارانہ ۔جب کہ امریکہ کے انسداد وبا کےعمل کو بھی چار طرح سےبیان کیا جاسکتاہے، اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنا،اپنی ذمہ داری کو پورا نہ کرنا ،دوسروں پرالزام لگا نااور وبا کو سیاسی رنگ دینا ۔
چاؤ لی جیان نے کہا کہ آپ ان افراد کو کبھی نہیں جگا سکتے جو سونے کا ناٹک کرتےہیں۔امریکہ کے بعض افراد حقائق کے بجائے وبا پر صرف سیاست کرتے ہیں تاہم عالمی برادری اس کو خوب سمجھتی ہے۔