پاکستانی چینی ویکسین کے بارے میں پر اعتماد

0

چینی ویکسین کے پاکستان  پہنچنے کے بعد  ویکسینیشن کا عمل  بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ اب تک بارہ لاکھ سے زائد افراد نے ویکسین لگوائی ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر ویکسین چین سے آئی ہے۔ اسلام آباد  کے رہائشی باقر علی نے  چین کی جانب سے پاکستان کو ویکسین  عطیہ کرنے کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ  چین اور پاکستان پرانے دوست ہیں،ہمیں یقین ہے کہ  چینی ویکسین کی مدد سے  پاکستان میں جلد وبا پر قابو پالیا جائے گا ۔ چینی حکومت کا بہت شکریہ۔ یہ ویکسین  وبا کی روک تھام کے لئے بہت موئثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ  اپنے والدین کو چینی ویکسین لگوائیں گے، میرے والد جیسے دیگر بزرگوں  کو  بھی یہی ویکسین لگوانی چاہیئے۔ فروری کے آغاز  سے چینی حکومت نے پاکستان کو سائنوفارم کمپنی کی تیارکردہ ویکسین کی دو کھیپیں عطیہ کی ہیں۔ اس کے علاہ چین کی  پیپلز لبریشن آرمی نے بھی پاکستانی فوج کوویکسین عطیہ کی ہیں۔ تین فروری سے پورے پاکستان میں چینی ویکسین  لگوانے کا عمل شروع ہوا۔ سب سے پہلے طبی عملے اور بزرگ شہریوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔ طبی شعبہ سے وابستہ شازیل نواز  نے صحافی کو بتایا کہ  وہ یقین رکھتے ہیں کہ اگر  پاکستان میں بڑے پیمانے پرچینی ویکسین لگائی جاتی ہے تو  وبائی صورتحال میں ضرور بہتر ی  آئیگی ۔انہوں نے مزید کہا کہ  چینی  ویکسین ہمارے لئے کافی مددگار  ہے۔ پاکستان میں ایک  بہت مشہور جملہ ہے: ویکسین آگئی، وائرس چلا گیا۔70 سالہ ریٹائرڈ پرنسپل شمیم نے کہا کہ انہوں نے خو د بھی ویکسین لگوائی ہے اور اپنے گھر والوں کو بھی سفارش کی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ابتدا میں ہم چینی ویکسین کے بارے میں کم جانتےتھے۔ تاہم جب میرے ایک دوست نے  چینی ویکسین لگوائی تو میں نے بھی لگوالی۔ لیکن میری  بہن نے  شروع میں نہیں لگوائی۔  پھر جب ان کا پڑوسی جوڑا  کورونا کےباعث فوت ہوا تو انہوں نے بھی ویکسین لگوانے کا فیصلہ کیا۔ چین کا بہت شکریہ۔مارچ کے آخر میں  پاکستانی  حکومت  نے چین کی سائنوفارم اور کینسینو بائیو  ویکسین خریدی جو پاکستان  پہنچ گئی ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی ، ترقیات اور خصوصی منصوبے اسد عمر نے کہا کہ عید کے بعد  تمام شہریوں کے لئے  ویکسینیشن رجسٹریشن کھول دی جائے گی۔

SHARE

LEAVE A REPLY