حالیہ دنوں ہانگ کانگ میں امریکی قونصلر ہینس کیم اسمتھ نے ہانگ کانگ کے میڈیا سے بات چیت میں ایک مرتبہ پھر چین کے اندرونی اموراور ہانگ کانگ کے امور گورننس میں مداخلت کی کوشش کی ہے ۔ وہ ہانگ
کانگ کے میڈیا پر آزادی سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہانگ کانگ کا میڈیا کس قدر آزاد ہے ۔اس کے برعکس اگرایک چینی سفارتکار امریکی میڈیا میں امریکہ پر تنقید کرنا چاہے تو شائد امریکی میڈیا چینی سفارتکار کا ایک بیان بھی شائع نہیں کرئے گا۔بصورت دیگر اسے “وولف وارئیر ڈپلومیسی” کہا جاتا ہے۔علاوہ ازیں امریکہ نے1992کے بعد سے اب تک مختلف طریقوں سے ہانگ کانگ میں اپنی سیاسی قوت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کی ہے ۔امریکہ ہانگ کانگ مخالف قوتوں کی حمایت کرتا ہے اور چین کے داخلی امور میں مداخلت پر عمل پیرا ہے۔ امریکہ کا ہانگ کانگ کے امور میں مداخلت کا مقصد ہانگ کانگ کے عوام کےمفادات کے بجائے اپنے معاشی و سلامتی مفادات کا تحفظ کرنا ہے ۔ امریکہ
ہانگ کانگ کو چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والی قوت سمجھتا ہے اور ہانگ کانگ کارڈ کھیلتے ہوئے چین کی ترقی میں خلل ڈالنے کے لیےمصروف عمل ہے۔