چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اکتیس مارچ سے تین اپریل تک چین کے دورے پر آئے ہوئے سنگاپور ، ملائشیا ، انڈونیشیا ، فلپائن اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں چین۔ امریکہ تعلقات سمیت دیگر امور کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
وانگ ای نے کہا کہ چین۔ امریکہ تعلقات عالمی امن ، استحکام ، ترقی اور خوشحالی سے وابستہ ہیں۔ چین کی ترقی اور نمو ایک تاریخی تقاضا ہے اور خطے کے تمام ممالک کی مشترکہ توقعات اور طویل المدتی مفادات کے عین مطابق ہے۔چین اور امریکہ کو خطے میں مزید بات چیت اور تعاون کرنا چاہیے ، محاذ آرائی کو کم کرنا چاہیے ، اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔
وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سےامریکہ کے مسابقت ، تعاون اور محاذ آرائی سے متعلق بار بار دعوؤں کے بارے میں چین کا مؤقف مستقل اور واضح ہے۔چین کا دروازہ ہر قسم کے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کھلا ہے ، لیکن یہ مذاکرات برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔چین کسی بھی ملک کو دیگر ممالک سے بالا تصور نہیں کرتا ہے،اور نہ ہی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ عالمی امور میں صرف ایک ہی ملک احکامات صادر کرنے کا اہل ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم چین کے داخلی امور میں بیرونی مداخلت اور جھوٹ اور غلط معلومات کی بنیاد پر عائد غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ چین اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے کیونکہ ہم بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہیں ۔چین اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے کیونکہ ہمارے پیچھے بہت سارے ترقی پذیر اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک موجود ہیں ۔بلاشبہ چین کو بالادستی کا مقابلہ کرنے کا حق حاصل ہے کیونکہ ہمیں قومی خودمختاری اور قومی وقار کا دفاع کرنا ہوگا ۔