انتیس مارچ کو ورکنگ گروپ برائے امور انسانی حقوق اور ٹرانسنیشنل کواپریشنز کے ماہرین نے حقائق کو توڑ مروڑ کر نام نہاد “جبری مشقت “کے بارے میں غلط بیانی کرتے ہوئے بے بنیاد الزامات لگائے۔ جنیوا میں چین کے وفد کے ترجمان نے ایک بیان میں مذکورہ الزامات کی بھرپور مخالفت اور نفی کی ہے ۔
چینی ترجمان نے کہا کہ چین کا مینوفیکچرنگ کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور خودکاری کی سطح کافی بلند ہے۔ڈیجیٹل معیشت اور انٹیلی جنٹ صنعت کے دور میں “جبری مشقت “کا وجود بالکل ناممکن ہے۔مذکورہ ورکنگ گروپ کے نام نہاد ماہرین چین کی سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اور متعلقہ صنعت کی ترقی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔ ان کے بیانات چینی صنعتی و کاروباری اداروں کی ساکھ ،نیز ویغور مزدوروں کی روزمرہ زندگی و انسانی حقوق کیلئے شدید نقصان دہ ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ مذکورہ ورکنگ گروپ اپنے پیشہ ورانہ صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئے حقائق کی بنیاد پر اپنی رائے کا اظہار کرے گا۔