چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے 26 تاریخ کو باقاعدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کا ہدف کبھی بھی امریکہ کو پیچھے چھوڑنا نہیں رہا، بلکہ چین کسی بھی مقابلے کا حصہ بنےبغیر ایک بہترین چین کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔
اطلاعات کے مطابق ، 25 تاریخ کو امریکی صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ “امریکہ چین کا مقابلہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ۔ تاہم امریکہ اور چین کے درمیان مقابلے کی سخت فضا موجود ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چین عالمی قوانین پرعمل کرے، وہ اپنے دور اقتدار میں چین کو امریکہ پر برتری حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
اس ضمن میں ہوا چھون اینگ نے کہا کہ اس بات میں کوئی تعجب نہیں ہے کہ چین اور امریکہ کے مابین مشترکہ مفادات کی وجہ سے مسابقت موجود ہے ، لیکن اہم بات یہ ہے کہ مقابلہ منصفانہ اندازمیں کیا جائے، “زیرو سم گیم” کی بجائے ایک دوسرے کی مشترکہ ترقی کے لئے کوشش کی جائے۔ یہ نہ صرف چین اور امریکہ کے مفادات کے لئے ضروری ہے بلکہ عالمی برادری کی مشترکہ خواہش بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دوطرفہ تعلقات باہمی احترام کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے۔ ہوا چھون اینگ نے زور دے کر کہا کہ چین بہترین انداز میں عالمی قوانین کی پابندی کررہا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے معاملے میں ، چین ایک مثالی طالب علم ہے اور ایک بہترین طالب علم ہے ، جبکہ امریکہ شاید اس حوالے سے ایک نالائق طالب علم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نئے سال کی شام کے موقع پر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو پوری طرح سے نفاذ کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔