چینی وزارت خارجہ نے 26 تاریخ کو اعلان کیا کہ نو برطانوی اہلکاروں اور چار اداروں پرسنکیانگ کی “کاٹن اندسٹری” کے حوالے سے جھوٹی اور غلط معلومات پھیلانے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کے نام نہاد بہانے سے چین کےمتعلقہ افراد اور اداروں کے خلاف برطانوی پابندیوں کا ردعمل ہے۔ یہ بیرونی دنیا کو واضح پیغام ہے کہ چین کبھی بھی ایسے برے سلوک کو برداشت نہیں کرے گا جو سنکیانگ کی ترقی کو بدنامی کرتا ہو اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہو۔
حال ہی میں ، مغرب میں چین مخالف قوتوں نے سنکیانگ میں روئی کی کاشت اور روئی چننے کی صنعت کو ” جبری مشقت ” کے نام پر بدنام کیا ہے۔ در حقیقت ، “جبری مشقت” کے لیبل کو صرف چین کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے اپنے کنونشن میں واضح طور پر نشاندہی کی ہے کہ ایسی مشقت جو سزا کے طور پر ہو یا اس میں مرضی شامل نہ ہو جبری مشقت کہلاتی ہے۔ لیکن سنکیانگ میں ایسی صورت حال موجود نہیں ہے۔
سنکیانگ کے محکمہ زراعت کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ، سنکیانگ میں روئی چننے کی مشینری کے استعمال کی شرح 69.83 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، جس میں سے شمالی سنکیانگ میں اس کا استعمال 95 فیصد ہے۔ حالیہ دنوں میں ، سنکیانگ کے انٹرنیٹ صارفین نے سنکیانگ میں روئی اٹھانے والی سائٹس کی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی ہیں۔ جن میں مشینوں کو روئی چنتے دیکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ انسانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ سنکیانگ میں روئی چننا ایک منافع بخش کام ہے۔ کپاس چننے کے پچاس روزہ سیزن کے دوران اس کام میں مہارت رکھنے والا کوئی بھی شخص ہزاروں چینی یوآن کما سکتا ہے۔
چین مخالف مغربی طاقتوں نے اپنے جھوٹ سے نہ صرف چین کے خلاف نام نہاد پابندیوں کا ایک عذر پیدا کیا ہے بلکہ سنکیانگ کی مقامی صنعت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ چین کی ترقی کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔
اس طرح کی مکروہ سازشیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔یہ دنیا پر واضح ہوجائے گا کہ جولوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ساراسارا دن چین کی غیبت کرتے ہیں وہ سنکیانگ کے لوگوں کی خوشگوار زندگی کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے کالے ہاتھ ہیں۔