چین کی وزارت تجارت کے ترجمان گاؤ فنگ نے پچیس تاریخ کو بیجنگ میں ایک رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ سنکیانگ میں نام نہاد”جبری مشقت” کا لزام سراسر جھوٹ اوربے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ متعلقہ ادارے اپنی غلطیوں کو درست کریں گے اورتجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں گے۔
حال ہی میں ایچ اینڈ ایم سمیت دیگر مغربی برینڈزنے سنکیانگ میں پیدا ہونے والے کپاس سے متعلق غلط الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی چنائی میں نام نہاد “جبری مشقت” شا مل ہے ، یہ الزام انتہائی مضحکہ خیز ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سنکیانگ میں کپاس کی کاشت اور چنائی کے دوران انسان کی بجائےمشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔مثلاً شمالی سنکیانگ میں 95 فیصد کپاس کی مشینوں سے چنائی کی جاتی ہے تو اس میں “جبری مشقت” کہاں سے آگئی ۔
ماضی میں سنکیانگ میں کپاس کی چنائی کے پچاس دن کےسیزن کے دوران ہر مزدوراوسطاً تقریباً دو سو ڈالر کماتا تھا۔ لہذااتنے مختصر عرصے میں اتنے زیادہ پیسا کمانے کے لیے کسی “جبری مشقت” کی کیا ضرورت ہے۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے پچیس تاریخ کو رسمی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم چین میں کاروبار اور رہنے کے لیے غیرملکی صنعتی و کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم افواہوں اور جھوٹ کی بنیاد پر چین پر بے بنیاد الزامات کی مخالفت کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ سنکیانگ کی کپاس دنیا میں اعلی ترین معیار کی حامل کپاس میں شامل ہے جس کا استعمال نہ کرنا متعلقہ اداروں کیلئے خود نقصان دہ ہوگا ۔