چینی حکومت نے 24 تاریخ کو “امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹ2020 ” جاری کی ، جس میں امریکہ میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کو تفصیلی حقائق اور اعداد و شمار کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس سے دنیا واضح طور پر یہ دیکھ سکتی ہے کہ وہ سپر پاور، جو اپنی من مانی سے دوسرے ممالک پر نکتہ چینی کرتی ہے اور پابندیاں عائد کرتی ہے ، عالمی سطح پر انسانی حقوق کے المیوں کی سب سے بڑی تخلیق کار اور عالمی سلامتی اور استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
گزشتہ ایک سال میں ، انسانی حقوق کے میدان میں امریکہ کی ناقص کارکردگی سب کےسامنے عیاں ہے۔امریکہ میں کووڈ-۱۹سے ہونے والی اموات کی تعداد اب تک540،000 سے تجاوز کر چکی ہے ، نسلی تنازعات کثرت سے پیش آ رہے ہیں ، اورسیاسی پولرائزیشن میں شدت آچکی ہے . امریکہ میں اس افراتفری نے امریکی انسانی حقوق کے نقاب کو مکمل طور پر الٹا دیا ہے اور امریکی منافقت اور دوہرے معیار کوسامنے لایا ہے۔
اگرچہ امریکہ کا انسانی حقوق کا اپنا ریکارڈ تاریک ہے ، لیکن اس کے باوجود واشنگٹن ابھی تک خود کو “انسانی حقوق کا معلم” کہلانے کی بری عادت سے چھٹکارا نہیں پا سکا ہے۔ حالیہ دنوں ، امریکہ نے سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق چین کی پالیسیوں پر بہتان لگائے ، چین کے انسانی حقوق کے نصب العین کو بدنام کرنے اور چین کے خلاف نام نہاد “پابندیاں” عائد کرنے کے لئے کچھ مغربی اتحادیوں کو اپنے ساتھ اکھٹا کیا ہے۔
دنیا کے متعدد ممالک نے امریکی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حالیہ 46 ویں اجلاس میں ،116 ممالک کے نمائندوں نے یو این اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کی بہتری کے لئے 347 تجاویز پیش کی ہیں ۔ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ واشنگٹن کب تک انسانی حقوق کے سلسلے میں خود فریبی میں مبتلا رہےگا؟