چینی وزارت خارجہ نے 22 تاریخ کو اعلان کیا ہے کہ چین ، یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اور 4 اداروں پر پابندیاں عائد کرے گا جنہوں نے چین کی خودمختاری اور مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور جھوٹی معلومات پھیلا کر چین کو بدنام کیا ہے۔ یہ نام نہاد”انسانی حقوق کے معلم” کو اُسی طرز پر جواب دینے کے لئے ایک ضروری اقدام ہے جو چین کی جانب سے اپنی قومی خودمختاری ، سلامتی اورترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے پختہ عزم کا اظہار ہے۔
سنکیانگ میں انسانی حقوق کی آڑ لیتے ہوئے یورپی یونین کی جانب سے چین پر پابندیاں عائد کرنے کے فوری بعد ہی ، امریکہ ، برطانیہ ، اور کینیڈا نے بھی جھوٹی اور غلط معلومات کی بنیاد پر چین کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں ، جس کا مقصد چین کی ساکھ کو بدنام کرتے ہوئے چین کی ترقی کو روکنا ہے۔
اس طرح کے سیاسی تماشے سے لوگوں کو دھوکا نہیں دیا جا سکتا ہے۔ سنکیانگ کا دورہ کرنے والے متعدد ممالک کے عہدیداروں اور میڈیا بیانات سے لے کر ، انصاف پسند دانشوروں کے اظہار خیال ،اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں چین کی سنکیانگ پالیسی کی حمایت کرنے والے80 سے زائد ممالک کے بیان تک ، یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ لوگوں کے دلوں میں انصاف پسندی کا جذبہ موجود ہے۔
دنیا میں انسانی حقوق کے تحفظ اور ترقی کا کوئی واحد راستہ نہیں ہے۔ سنکیانگ کےعوام استحکام ، سلامتی اور ترقی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ،یہ چین کی انسانی حقوق کی کامیاب کہانیوں میں سے ایک ہے۔ ہم امریکہ اور مغربی ممالک کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پہلے اپنے اپنے ممالک میں حقوق انسانی کے مسائل کو حل کریں ، دوہرے معیار کو ترک کریں ، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں اورغلط راستے پر مزید آگے نہ بڑھیں۔