بین الاقوامی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدوں پر فائر بندی میں ثالثی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات بہتر کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات ایک خفیہ روڈ میپ پر کام کررہا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق گزشتہ مہینے دونوں افواج کی جانب سے 2003 کے جنگ معاہدے پر عمل درآمد کے اچانک سامنے آنے والے مشترکہ اعلان نے سب کو حیران کردیا اور اس کے چوبیس گھنٹے کے بعد امارات کے وزیر خارجہ نے دہلی کا دورہ کیا۔
جریدے کے مطابق دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات کے لیے اگلا مرحلہ سفیروں کی واپس بھیجنے کا اقدام ہوسکتا ہے۔ خیال رہے کہ 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔
سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے خلاف پائے جانے والے جذباتی ماحول ہے جس میں سفیروں کو واپس بھیجنے سے بڑھ کر کسی کام یابی کی فی الحال توقع نہیں کی جاسکتی۔
جریدے کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کی یہ حالیہ کوشش ماضی کے مقابلے میں اس لیے مختلف ہے کہ امریکا میں صدر بائیڈن کی حکومت افغانستان میں وسیع پیمانے پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے کیوں کہ دونوں ممالک اپنے اختلافات کے ساتھ افغانستان میں بھی اپنا رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور افغانستان میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دونوں کے تعلقات میں بہتری ضروری ہے۔
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم مودی معاشی ترقی اور چین سے ملحقہ سرحد پر اپنی فوجی طاقت کو پوری طرح متوجہ کرنا چاہتے ہیں جب کہ پاکستان اپنے مشکل معاشی حالات کے باعث امریکا سمیت دیگر عالمی قوتوں سے بہتر تعلقات کی تگ و دو کررہا ہے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے ’ماضی کو دفنا کر آگے بڑھنے‘‘ کے بیان اور مودی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد نیک خواہشات کے اظہار کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں امارات کے کردار کے کچھ اور اشارے ملتے ہیں۔ نومبر میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ابوظہبی کے ولی عہد سے ملاقات کی جس کے اگلے ہی ماہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود امارات پہنچے۔ اس کے کم و بیش دو ہفتے بعد اماراتی وزیر خاجہ نے وزیر اعظم عمران خان کو فون کیا۔ جس کے بعد حال ہی میں بھارت نے دورۂ سری لنکا کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے طیارے کو 2019 کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔
علاوہ ازیں فائر بندی کا اعلان ہونے کے بعد امارات اس کا خیر مقدم کرنے والے گنے چنے ممالک میں شامل تھا۔ جب کہ واشنگٹن میں امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس اس معاہدے میں امریکی کردار سےمتعلق پوچھا گیا سوال ٹال گئے تھے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین قیام امن کے اس خفیہ روڈ میپ اور اس میں عرب امارات کے کردار سے متعلق پاکستانی، بھارتی اور اماراتی دفاتر خارجہ نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔