حالہی میں امریکہ کےمختلف علاقوں میں ایشیائی نژادشہریوں کےخلاف نفرت کےخلاف اختجاجی سرگرمیاں منعقدہوئیں ہیں . لوگ سڑکوں پرنکل آئےاور “نفرت وائرس ہے” کےنعرےلگاتےہوئےگزشتہ دنوں امریکہ کےشہراٹلانٹامیں ایک مساج پارلرمیں ہونےوالی فائرنگ اورایشیائی نژادشہریوں کےخلاف جرائم میں اضافےکےخلاف احتجاج کیا۔
ایک رپورٹ کےمطابق،انیس مارچ دوہزاربیس سےاٹھائیس فروری دوہزاراکیس تک امریکہ میں ایشیائیوں کےخلاف نسلی امتیازکےواقعات کی کل تعدادتین ہزارسات سوپچانوےتک جاپہنچی ۔
ان واقعات کےپیچھےبراہراست وجوہات میں ایک بڑی وجہ پچھلی امریکی حکومت کااپنےسیاسی مقاصدکےلیےچین سےمتعلق جھوٹی خبروں اورافواہوں کاپھیلاناہے۔ اس وقت امریکی صدربائیڈن سےلےکربلنکنتک،نئی امریکی انتظامیہ میں شامل بہت سےسیاستدان بیانات دےرہےہیں اورنسل پرستی کی شدیدمذمت کررہےہیں۔ لیکن ان مسائل سےنمٹنےکےلیےکوئی ٹھوس اقدامات اختیارنہیں کئےہیں۔ پوری دنیاجانتی ہےکہ امریکی سیاستدان نام نہاد “انسانی حقوق”کانعرہ دوسرےملکوں کےاندرونی معاملات میں مداخلت اورذاتی سیاسی مفادکےحصول کےآلےکےطورپراستعمال کرتےہیں ۔ اس وقت عالمی برادری امریکہ میں انسانی حقوق کی ابترصورتحال پربہت توجہ دےرہی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی چھیالیسویں اجلاس کےدوران،ایک سوسولہ ممالک کےنمائندوں اوراقوام متحدہ کی متعلقہ تنظیموں اورغیرسرکاری تنظیموں نےامریکہ سےاپنےملک کےاندرانسانی حقوق کی صورتحال بہتربنانےکےلیےتینسوسینتالیس مطالبات کئےہیں۔ امریکی سیاستدانوں کوان مطالبات کوغورسےپڑھناچاہئےاوران پرجلدازجلدعمل درآمدکرناچاہیے