امریکی وقت کے مطابق اٹھارہ تاریخ کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے خارجہ امور کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر یانگ جے چھی ، ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ “اعلی سطحیٰ اسٹریٹجک مذاکرات” میں شرکت کی ۔ امریکی ریاست الاسکا کے شہر اینکورج میں منعقدہ مذاکرات کے دوران یانگ جے چھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین کے جشن بہار سے قبل چینی اور امریکی صدور نے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران اس بات پر اتفاق کیا کہ فریقین کو رابطے کی مضبوطی سے اختلافات پر قابو پاتے ہوئے تعاون کو وسعت دینی چاہیئے ۔ حالیہ مذاکرات دونوں ممالک کے صدور کے درمیان اتفاق رائے پر عمل درآمد کا ایک اہم اقدام ہے ۔
یانگ جے چھی نے امید ظاہر کیا کہ حالیہ مذاکرات کو مخلصانہ اور شفاف طور پر آگے بڑھایا جائے گا ۔ چین بنی نوع انسان کی امن ، ترقی ، انصاف ، جمہوریت اور آزادی پر مبنی مشترکہ اقدار کی حمایت کرتا ہے ، اور اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی نظام کی حمایت کرتا ہے ۔ چین محدود ممالک کے تشکیل شدہ قواعد پر مبنی گورننس کے بجائے بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر قائم عالمی گورننس کی حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ دونوں منفرد جمہوری نظام رکھتے ہیں۔ چین پرامن ترقی کی راہ پر گامزن ہےجبکہ اس کے برعکس امریکہ طاقت کا استعمال کرنا پسند کرتا ہے جو دنیا میں بدامنی کا سبب ہے ۔
یانگ جے چھی نے امید ظاہر کی کہ امریکہ اپنی زیرو سم گیم ذہنیت کو تبدیل کرے گا اور دونوں ممالک کے مابین معمول کی تجارت میں رخنہ ڈالنے کے لیےقومی سلامتی کے تصور کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا ۔انہوں نے تائیوان ، ہانگ کانگ اور سنکیانگ کو چینی سرزمین کے اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین اپنے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس حوالے سے بھرپور جوابی ردعمل کا تسلسل جاری رہے گا۔