متعدد ممالک کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید

0

سترہ مارچ کو انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وینزویلا ، شام ، بیلاروس اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کی۔
وینزویلا نے امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا اور امریکہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ وبا کے دوران لوگوں کےصحت کے حق کا تحفظ کرے ، افریقی نژاد امریکیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے ، تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کرے، صنفی تشدد کی روک تھام کرے ، بین الاقوامی قانون کا احترام کرے ، خودمختار ممالک کے خلاف ریاستی دہشت گردی بند کرے ، گوانتانامو جیل بند کرے، اور نظربند افراد کے انسانی حقوق کا تحفظ کرے ۔
شام کے نمائندے  نے کہا کہ  امریکہ کے پاس کیا جواز رہ گیا ہے کہ وہ خود کو قانون کی حکمرانی کے تحت چلنے والا ملک کہے؟ امریکہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے بھاگتاہے، فوجی جارحیت کے بہانے ڈھونڈتا ہے اور دوسرے ممالک کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کیلئے خطرہ پیدا کرتا ہے۔ امریکہ کو اپنے قوانین کو درست کرنا چاہیے ، دوسرے ممالک پر قبضہ کرنے، قدرتی وسائل کو لوٹنے اور دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں کی مالی اعانت کی بنیاد پر فوجی جارحیت کاسلسلہ بند کرنا چاہیے۔
بیلاروس نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ موجودہ اجلاس سے فائدہ اٹھا کر اپنے ملک کے اندر انسانی حقوق پرزیادہ توجہ دےگا۔ امریکہ کو  دوسرے ممالک سے انسانی حقوق کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے وقت اپنے انسانی حقوق کے معاملات پر آنکھیں بند نہیں کرنا چاہیے۔

اسی اجلاس میں چین کے نمائندے نے اپنی تقریر میں اس بات کی نشاندہی کی کہ امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور خراب ہے ، انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی ہرقسم کی خلاف ورزیوں کو فوری طور بند کرے اور انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے۔
چینی نمائندے نے مزید کہا کہ امریکہ وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہا ، جس کے نتیجے میں سینکڑوں ہزاروں امریکی شہریوں کی جانیں ضائع ہوگئیں۔تاہم امریکی سیاستدانوں نے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرتے ہوئے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرایا۔ دوسری طرف امریکہ “ویکسین نیشنلزم” کے راستے پر گامزن ہے ، اور  اپنی آبادی کی ضرورت سے کہیں زیادہ ویکسین جمع کرر ہا ہے ، اور اتحادیوں سمیت دیگر ممالک کو بھی ویکسین فراہم کرنے سے انکاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here