جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی اداروں میں چین کے مستقل نمائندے چھن شو نے پندرہ تاریخ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چھیالیسویں اجلاس سے خطاب کیا ۔ انہوں نے سنکیانگ اور ہانگ کانگ کی حقیقی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی آڑ میں دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت بند کریں ۔
چھن شو نے کہا کہ چین نے عوام کو اہمیت دیتے ہوئے تحفظ انسانی حقوق کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ اس وقت سنکیانگ خوشحال اور مستحکم ہے اور تمام لوگ پرسکون اور خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ سنکیانگ کے معاشی حجم میں پچھلے 60 برسوں کے دوران دو سو گنا سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ، لوگوں کی اوسط متوقع عمر دوگنا ہوچکی ہے ، اورویغور آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد ” نسل کشی ” کا بیانیہ مضحکہ خیز اوربے بنیاد ہے ۔ چھن شو نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کے امور کلی طور پر چین کے داخلی معاملات ہیں جس میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چین انسانی حقوق کونسل کے وفد کے دورہ سنکیانگ کا خیر مقدم کرتا ہے ، اور اس حوالے سے فریقین کے درمیان رابطہ جاری ہے ۔