حال ہی میں امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی جانب سے ایک سوالنامے کے جواب میں شرکاء کی اکثریت نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر حدسےزیادہ پابندیاں عائدکررہاہے،شرکاءکےنزدیکامریکی اقدام،امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کوکمزور کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے سولہ تاریخ کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ٹیکنالوجی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کا ایک اہم انجن ہے۔امریکہ نے ایک طویل عرصے تک عالمی تکنیکی تعاون اور کھلے پن سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ چین اور امریکہ کے مابین سائنسی و تکنیکی تبادلے اور تعاون کی ترقی دونوں ممالک اور عوام کے مفادات میں ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ سابق امریکی حکومت نے اپنی خود ساختہ تکنیکی اجارہ داری برقراررکھنےکےلئےسائنسی اورتکنیکی امورپرسیاست کی،قومی سلامتی کےتصوراور قومی اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا جبکہ سائنسی و تکنیکی میدان میں رکاوٹیں اور علیحدگی پسندی کو بڑھایا گیا۔ یہ عمل مارکیٹ کے معاشی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے جو نہ صرف دوسروں کے لیے بلکہ خود امریکی مفادات کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ نئی امریکی حکومت کو چین کی سائنسی و تکنیکی ترقی اور چین-امریکہ سائنسی و تکنیکی تعاون کے حوالے سے ایک درست نظریہ اپنانا چاہئے ، چینی سائنسی اور تکنیکی کاروباری اداروں پر بلاجوازپابندیاں ترک کرنی چاہیےاورچین۔امریکہ تعاون و تبادلےکےلیےایک سازگار ماحول فراہم کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو مشترکہ طور پر سائنس اورٹیکنالوجی کےمیدان میں عالمی تعاون اورترقی کوفروغ دیناچاہیے۔